کاروبار میں ترقی اور برکت ہر تاجر اور محنت کرنے والے کی خواہش ہوتی ہے۔ کبھی گاہک کم ہو جاتے ہیں، کبھی نفع گھٹ جاتا ہے اور کبھی کاروباری معاملات رُکاؤٹوں کا شکار ہو جاتے ہیں ایسے میں صرف محنت ہی کافی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی مدد اور برکت بھی ضروری ہے۔اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ کاروبار کو صرف دنیاوی فائدے کے لیے نہیں بلکہ حلال رزق اور دوسروں کی خدمت کے جذبے سے کرنا چاہیے۔ قرآن و سنت میں ایسی دعائیں اور وظائف موجود ہیں جو کاروبار میں خیروبرکت، نفع اور سکونِ قلب کا ذریعہ بنتے ہیں۔
LOADING...
دارالافتاءجامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی کی ویب سائٹ پر کاروبار میں خیروبرکت کیلئے پوچھے گئے سوال پرتفصیلی وظیفہ شائع کیا گیا ہے۔ جو کہ قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔
سوال
کاروبار میں خیر وبرکت کی دعا اور وظیفہ بتائیں!
جواب
رزق کے معاملہ کا تعلق اللہ تعالی کی تقسیم کے ساتھ ہے، وہ جسے چاہے جب چاہے اور جیسے چاہے رزق دیتا ہے، اس کے فیصلے کے سامنے کوئی منصوبہ نہیں چلتا، لہذا ایک مسلمان کو اس بارے میں اللہ تعالی کے فیصلوں پر ہمیشہ راضی رہنا چاہیے، نیز اس کے ساتھ آپ کو پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادائیگی کا اہتمام صبح شام معوذتین (سورہ فلق اور سورہ ناس) اور کثرت سے استغفار کا معمول بنائیں، استغفار کے اہتمام اور کثرت پر وسعتِ رزق کا خداوندی وعدہ قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ اللہ تعالی پر یقین رکھیں کہ ان شاء اللہ کاروبار میں برکت ہوگی۔ نیز درج ذیل معمولات کا اہتمام کریں:
1- ہر نماز کے بعد تین بار یہ دعا پڑھیں:
"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان کے پاس ایک مکاتب آیا اور کہنے لگا کہ میں اپنا بدل کتابت ادا کرنے پر قادر نہیں ہوں (یعنی مال کتابت ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے، مگر میرے پاس مال نہیں ہے؛ اس لیے آپ مال و دعا سے میری مدد کیجیے۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دعا نہ بتا دوں جو نبی کریم ﷺ نے مجھے سکھائی تھی کہ جس کی برکت سے اگر تمہارے اوپر پہاڑ کی مانند بھی قرض ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے ذمہ سے ادا کر دے گا تو سنو وہ دعا یہ ہے تم اس کو پڑھ لیا کرو:
"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."
ترجمہ: اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں۔ اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔ (ترمذی، بیہقی)
نوٹ: " مکاتب" اس غلام کو کہتے ہیں جس کا مالک اس سے یہ طے کرلے کہ جب وہ اتنا مال یا اتنے روپے ادا کر دے گا تو اس وقت وہ آزاد ہو جائے گا، اور " بدلِ کتابت" اس مال کو کہتے ہیں جس کو ادا کرنے کی ذمہ داری اس مکاتب غلام نے قبول کر لی ہو؛ لہٰذا جب وہ مقررہ مال ادا کر دے گا تو اسی وقت آزاد ہو جائے گا۔
ترجمہ: اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں۔ اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔ (ترمذی، بیہقی)
2- وضو کے درمیان اور نمازوں کے بعد درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:
" اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَ وَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَ بَارِكْ لِي فِي رِزْقِي."
ترجمہ: اے اللہ!میرے گناہ بخش دیجیے، اور میرے گھر میں وسعت اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔
3- درج ذیل دعا کثرت سے پڑھتے رہیں:
"تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا."
(معارف القرآن، سورہ بنی اسرائیل)
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں: ایک روز میں رسولِ کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ باہر نکلا اس طرح کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا، آپ کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو بہت شکستہ حال اور پریشان تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارا یہ حال کیسے ہوگیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ بیماری اور تنگ دستی نے یہ حال کردیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چند کلمات بتلاتا ہوں وہ پڑھو گے تو تمہاری بیماری اور تنگ دستی جاتی رہے گی وہ کلمات یہ تھے:
"تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا."
اس کے کچھ عرصہ بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف تشریف لے گئے تو اس کو اچھے حال میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کا اظہار فرمایا، اس نے عرض کیا کہ جب سے آپ نے مجھے یہ کلمات بتلائے تھے، میں پابندی سے ان کو پڑھتا ہوں۔ (ابویعلی و ابن سنی از مظہری)4- ہرنماز کے بعد اگر ہوسکے تو سومرتبہ "یَا لَطِیْفُ" اور ایک مرتبہ " اَللّٰهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِهٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَ ھُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِیْزُ" پڑھ لیا کریں۔
مشكاة المصابيح (2 / 756):
"وَ عَن عليّ: أَنَّهُ جَاءَهُ مُكَاتَبٌ فَقَالَ: إِنِّي عَجَزْتُ عَنْ كتابي فَأَعِنِّي قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلٍ كَبِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ. قُلْ: «اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ."
السنن الكبرى للنسائي (9 / 36):
"أَبُو مُوسَى: أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَوَضَّأَ، فَسَمِعْتُهُ يَدْعُو يَقُولُ: «اللهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي» قَالَ: فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، لَقَدْ سَمِعْتُكَ تَدْعُو بِكَذَا وَكَذَا قَالَ: «وَهَلْ تَرَكْنَ مِنْ شَيْءٍ؟»."فقط واللہ اعلم فتوی نمبر : 144205200264دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن اس وظیفے کو پڑھنے کیلئے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کے دارالافتاء کی ویب سائٹ پر جا کر مطالعہ کر سکتے ہیں۔