ایک ذہین طالبعلم جسے ہائی اسکول دوران ہی گوگل میں نوکری کی پیشکش کی گئی تھی، اس کے والد نے 16 امریکی یونیورسٹیوں کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبعلم کا دعویٰ ہے کہ 2023 میں کئی اعلیٰ اسکولوں کی جانب سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا کیونکہ وہ ایشیائی نژاد امریکی ہیں۔
LOADING...
رپورٹ کے مطابق 19 سالہ اسٹینلے ژونگ اور اس کے والد نان ژونگ نے SWORD (نسلی امتیاز کی مخالفت کرنے والے طلباء) نامی گروپ کی مدد سے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے امتیازی سلوک کے نظام کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ اس گروپ میں دوسرے طلباء شامل ہیں جو یقین رکھتے ہیں کہ ایشیائی-امریکیوں کو کالج میں داخلوں میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق 291 صفحات پر مشتمل مقدمے میں انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹینلے کو گوگل میں سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر پی ایچ ڈی لیول کی نوکری کی پیشکش کی گئی تھی، حالانکہ اسے امریکہ کی کئی اعلیٰ یونیورسٹیوں نے مسترد کر دیا تھا۔ اسٹینلے ژونگ نے معاوضے، سزا کے نقصانات، اور عدالت سے ریلیف کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذہین طالبعلم اسٹینلے نے 3.97 جی پی اے اور 4.42 جی پی اے کے ساتھ شاندار گریڈز حاصل کیے تھے۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق وہ ہائی اسکول کے تقریباً 2,000 طلباء میں سے ایک تھا جنہوں نے امتحان میں 1590 یا اس سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے، جو ہر سال امتحان دینے والے 20 لاکھ سے زیادہ طلباء میں سے تھے۔
طالبعلم کے والد کا کہنا تھا کہ شروعات میں میرے بیٹے کی یونیورٹیز میں داخلہ نہ ملنا عام محسوس ہوتا تھا تاہم یہ معاملہ سنگین ہوتا چلا گیا، میں نے سنا تھا کہ ایشیائی لوگوں کو امریکا میں کالج میں داخلے کے لیے اعلیٰ معیار کے تجربے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم یہ ایک افواہ تھی۔بعد ازاں اسٹینلے نے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا۔
یہاں تک کہ ہائی اسکول میں رہتے ہوئے بھی اپنے اسٹارٹ اپ کا انتظام کیا۔اس دوران اسٹینلے نے گوگل کی جانب سے ملازمت کی پیشکش قبول کی تھی۔ نوجوان کو 13 سال کی عمر میں نوکری کی پیشکش کی گئی تھی کیونکہ اسے کوڈنگ میں خاصی مہارت حاصل تھی جس کے باعث گوگل کو یہ لگا کہ یہ نوجوان انتہائی ذہین ہے۔