11ماہ کامعصوم بچہ خطرناک بیماری کا شکارہوگیاجس کے علاج پر58کروڑروپے خرچ ہوں گے، بچے کے والدین نے روتے ہوئے وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز شریف سے امداد کی اپیل کردی۔
LOADING...
غازی روڈلاہورکے رہائشی گیارہ ماہ کے بچے کی ماں نے 24نیوزکے اینکر مناظر علی سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ میں اپنی پہلے بھی ایک بچی علاج نہ کروانے کی وجہ سے کھوچکی ہوں کیونکہ ہمارے اتنے مالی وسائل نہیں ہیں،اب میرے پاس یہی ایک بچہ ہے جومیری کل کائنات ہے،علاج نہ کروانے کی وجہ سے میرے بچے کوروزانہ بہت تکلیف اورمسائل کاسامنا کرناپڑتاہے،بچی کوبھی یہی بیماری لاحق تھی وہ نوماہ کی عمرمیں جاں بحق ہوگئی تھی،بچے کونگلنے میں بہت مشکل ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کی خوراک بھی بہت کم ہے،اس کاعلاج نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے سے کمرکی ہڈی بھی نکل رہی ہے کیونکہ یہ ٹھوس غذانہیں کھاسکتا،ٹھوس غذااس کے حلق سے نیچے نہیں جاسکتی،اس کوسانس لینے میں بھی بہت مشکل پیش آتی ہے جس کی وجہ سے رات کویہ سونہیں سکتا،میں بہت مشکل سے مینج کرتی ہوں کیونکہ دن کوکام بھی کرناہوتاہے۔
بچےکے والد نے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ اس بیماری کانام Spinal muscular atrophy(SMA) ہے،بچہ جب ساڑھے تین ماہ کاتھاتوہمیں اس کی بیماری کا پتہ چلا،ہم اسے لاہور کے کئی ڈاکٹروں کے پاس لے کرگئے،چلڈرن ہسپتال بھی لے کرگئے لیکن ہمیں بیماری کازیادہ پتہ نہیں چل سکتاپھرڈاکٹروں نے اس کے کئی ٹیسٹ کروائے توایک ٹیسٹ میں پتہ چلاکہ اس کو(SMA) کی بیماری ہے،ہمیں بتایاگیاکہ اس بیماری کاعلاج ہی پاکستان میں نہیں ہے،پھرہم کراچی کے ایک ہسپتال میں اسے لے کر گئے توہمیں اس بیماری کے ایک انجیکشن کاپتہ چلا جواس کی جین تھراپی ہے،ہمیں بتایاگیاکہ اگروہ دوسال کی عمرسے پہلے پہلے بچے کولگ جائے توبچہ ٹھیک ہوسکتاہے لیکن اگردوسال کی عمرتک وہ نہیں لگتاتوپھر کبھی نہیں لگ سکتا۔
بچے کے باپ نے مزیدبتایاکہ اس علاج پر 57سے58کروڑروپے لاگت آئے گی،ہم اگرنہ صرف اپنی بلکہ اپنی پوری فیملی کی جمع پونجی بھی اکٹھی کرلیں تواتنے پیسے اکٹھے نہیں کرسکتے اس لیے ہم نے وزیراعلیٰ ہائوس میں درخواست دی ہے کہ ہماری مدد کی جائے،اس سے قبل کراچی میں بلاول بھٹوزرداری نے ایک بچے کی اسی بیماری کاعلاج کروایاہے،ہم نے بھی حکومت پنجاب سے درخواست کی ہے کہ ہمارے بچے کابھی علاج کروایاجائےکیونکہ ہم علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے۔ بچے کے والد نے بتایاکہ ہماری درخواست کے بعد ہمیں چلڈرن ہسپتال سے بھی فون آیا،ایک میڈیکل بورڈ بھی بنایاگیااورہم بچے کولے کر اس بورڈکے پاس گئے اورچیک کروایا۔
انہوں نے بچے کے میڈیکل ٹیسٹ کروائے جس کی رپورٹ آئی توڈاکٹروں نے ہمیں کہاکہ یہ میڈیسن بچے میں بیماری کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے لگ جانی چاہیے تھی جبکہ میرے پاس کراچی کے ایک ڈاکٹرکالیٹرموجود ہے جس میں انہوں نے لکھاتھاکہ بچے کودوسال سے پہلے پہلے یہ میڈیسن لگ جانی چاہیے۔ بچے کے والد نے مزید کہاکہ اب ہماری آخری امید حکومت پنجاب ہے،وہی ہماری مددکرسکتی ہے کیونکہ اس سے پہلے حکومت سندھ نے اسی خطرناک بیماری میں مبتلاایک بچے کاعلاج کروایاہے،اس بیماری کے علاج پرپاکستانی 57سے 58کروڑروپے لاگت آنی ہے جوایک بچے کی زندگی سے زیادہ نہیں ہے۔