وفاقی وزیر خزانہ کا بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس نہ لگانے کا اعلان

Federal Finance Minister's announcement of not taxing stationary items in the budget
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ حکومت ملک کو معاشی مسائل سے نکالنا چاہتی ہے،ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل تیز کردیاہے،پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کیا جارہاہے۔بجٹ میں مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں،نان فائلرز کیخلاف کارروائی سے پہلے مؤقف پیش کرنے کا موقع دیاجائے گا،پچھلے 3سال گوشوارے جمع کرانے والوں کا ٹیکس کم ہوگا،وزیر خزانہ نے بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کردیا۔ 

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملک کو معاشی مسائل سے نکالنا چاہتی ہے اور ہم بجٹ سے متعلق مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں، بجٹ میں اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیشنری آئٹم پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا گیا ہے،بجٹ 2024 کی بنیاد وہ ہوم گراؤنڈ ریفارم پلان ہے جس کے ذریعے حکومت ملک کو معاشی دیرینہ مسائل سے نکالنا چاہتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس پر عملدرآمد کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز بہت ضروری ہیں، میں نے اس حوالے سے اپنی تجاویزات بجٹ تقریر میں تفصیل میں بیان کردی تھیں لیکن میں چاہوں گا کہ معاشی ریفارمز کے کلیدی نکات ایک مرتبہ پھر آپ کے سامنے پیش کروں، اہم نکات میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک بڑھانا، ایس او ای ریفارمز، نجکاری، توانائی کے شعبے میں ریفارمز، پرائیوٹ سیکٹر کو مرکزی اہمیت دینا، قیمتوں اور کارکردگی میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کا خاتمہ شامل ہے اور حکومت نے اس پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔

 وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے گا، ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا، وقت آگیا جو تاجر ایف بی آر کی تاجر دوست سکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں،وفاقی حکومت کے اخراجات اور وسائل کے ضیاع کو کم کرنے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ ملکر وسائل میں اضافے کی خواہشمند ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کی طرح سینیٹرز نے بھی بجٹ کا بغور جائزہ لیا اور اہم تجاویز پیش کیں، حکومت نے ان میں سے کئی تجاویز پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے،انکم ٹیکس کے حوالے سے سم بلاک کرنے اور سفری پابندی پر عملدرآمد سے پہلے نان فائلر کو ذاتی طور پر سنوائی کا ایک موقع دیا جائے گا،سیکشن 116 کے تحت غیر ملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کے ڈیکلئریشن کے بارے میں (جب شریک حیات ٹیکس ادا کرنے والا کا ڈیپنڈنٹ ہو)، توسیع شامل کی جائے گی۔

سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی کے لیے ڈیفالٹ سرچارج کی شرح کو بڑھا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس تاخیر سے جمع کرانے والوں کے جرمانے میں اضافہ کرنے والے تجویز کو فائلرز کے عادی ہونے سے مشروط کردیا جائے، اگر ٹیکس پیئر نے گزشتہ کسی ایک سال کے دوران بھی اپنا ٹیکس ریٹرن بروقت جمع کروایا ہے تو اس پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا۔

اسٹیشنری آئٹم پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا گیا ہے،سیلز ٹیکس ایکٹ کے 8ویں شیڈول کے ٹیبل ون کے سیریل نمبر 73 کے تحت ایچ ای وی کے لیے موجودہ ریٹ کو برقرار رکھا گیا ہے،ای ایف ایس 2021 کے تحت لوکل سپلائئز کی زیرو ریٹنگ کو ختم نہیں کیا جائے گا۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کیسز کی کمشنر اپیل سے اپیلٹ ٹریبونل کو منتقلی کی تاریخ میں 16 جون 2024 سے 31 دسمبر تک توسع کردی گئی ہے۔

سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے مجوزہ سیکشن 25 کی ڈرافٹنگ میں بہتری کی تجویز کو قبول کرلیا گیا ہے،زراعت، تعلیم، صحت کے شعبے حکومت کی ترجیحات میں اہم ہیں، وزیراعظم کی خصوصی ہدایت کے مطابق ان شعبوں میں ہر ممکن تحفظ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بلاول بھٹو سمیت جو تجاویز ہیں، خیراتی ہسپتالوں پر سیلز ٹیکس استثنیٰ برقرار رکھنا۔

 پروفیسر کو انکم ٹیکس چھوٹ کی سہولت، ان سب تجاویز کا انتہائی سنجیددگی سے جائزہ لے رہے ہیں اور جس حد تک ممکن ہوسکا اس میں آسانی کریں گے۔ بجٹ 25-2024 کا ایک اہم مقصد مالی خسارے کو کم کرنا ہے، اس حوالے سے ان تجاویز کو اہمیت دی گئی ہے جس کے ذریعے حکومتی وسائل میں اضافہ کیا جاسکے اور غیر ضروری اخراجات میں کمی لائی جاسکے۔

 انہوں نے کہا کہ پینشن اصلاحات میں مستقبل کے پنشن اخراجات کو کم کیا جائے گا، وفاقی حکومت کے حجم کو کم کرنے اور وسائل کے ضیاع کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے،اس سلسلے میں وزیراعظم نے میری سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو وفاقی حکومت کے اسٹرکچر کا بغور جائزہ لے کر وزارتوں کو بند کرنے، ضم کرنے کرنے کے حوالے سے وزیراعظم کو تجاویز دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایک جامع منصوبے کے ذریعے چینی ماہرین کی سیکیورٹی کو یقینی بنارہی ہے، تاکہ ان سازشی عناصر کا خاتمہ کیا جاسکے جو پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، وزیراعظم اور ایس آئی ایف سی کی بدولت دوست ممالک خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، ہمیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں اس حوالے سے مزید اچھی خبریں آئیں گی۔ 

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت اگلے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے مثبت پیش رفت کررہی ہے، یہ پروگرام ملک کے معاشی مسائل کے دیرپا حل کے لیے اہمیت کا حامل ہے، ہم پوری کوشش کریں گے کہ اگلے آئی ایم ایف پروگرام کو پاکستان کا آخری پروگرام بنایا جاسکے، اس عزم کا اظہار وزیراعظم پاکستان نے قوم سے اپنے خطاب میں کیا ہے، جو حکومت کے پختہ عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ میں تمام ارکین اسمبلی کو یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ مہنگائی میں کمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور اس کے حوالے سے اہم اقدامات لیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی ہے، افراط زر 38 فیصد سے کم ہوکر 11.8 فیصد ہوگئی ہے، حکومت ان کوششوں کو جاری رکھے گی تاکہ مہنگائی کو مزید کم کیا جاسکے۔





اشتہار


اشتہار