کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا کی 30 فیصد آبادی بائیں جبکہ باقی 70 فیصد دائیں جانب گاڑیاں چلاتی ہے؟جن ممالک میں گاڑیاں بائیں طرف چلتی ہیں ان میں زیادہ تر وہ ہیں جو ماضی میں برطانوی سلطنت کے زیر تحت رہے تھے جیسے پاکستان، بھارت یا دیگر۔
تفصیلات کے مطابق بائیں جانب ڈرائیو کرنے کی وجہ کافی دلچسپ ہے اور دائیں جانب ڈرائیو کرنے کا رجحان اس کے بعد سامنے آیا تھا۔ درحقیقت ماضی میں لگ بھگ دنیا بھر میں سب سڑک کے بائیں جانب ہی گھوڑوں پر سفر کرتے تھے کیونکہ یہ اس عہد کے پرتشدد معاشروں میں سب سے قابل فہم اور محفوظ آپشن تھا۔
چونکہ زیادہ تر افراد دائیں ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں تو جنگ کے دوران شمشیر زن بائیں جانب رہنے کو ترجیح دیتے تھے تاکہ ان کا دایاں ہاتھ مخالف کے قریب رہے اور میان دشمن کی پہنچ سے دور رہے۔رائٹ ہینڈڈ افراد کے لئے گھوڑے کی بائیں جانب سے سوار ہونا آسان ہوتا تھا اور میان بائیں جانب ہوتی تھی تو سڑک پر سفر کے دوران ٹریفک (گھوڑے) سے میان کے ٹکرانے کا امکان کم ہوتا تھا۔
سنہ 1700کے اختتام پر فرانس اور امریکہ کے فارم ہاؤسز میں ایسی گھوڑا گاڑیاں چلنے لگی تھیں جن میں متعدد گھوڑے بگھی کو کھینچتے تھے تاکہ سامان کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکے۔ اس طرح کی گھوڑا گاڑی میں چلانے والےکے لئے کوئی نشست نہیں ہوتی تھی بلکہ وہ بائیں جانب پیچھے موجود گھوڑے پر بیٹھتا تھا تاکہ اس کا دایاں ہاتھ لگام کو استعمال کرنے کیلئے آزاد رہے۔
1709ءمیں روس میں زیادہ تر ٹریفک دائیں جانب چلتی تھی جس کی وجہ سے 1752ء میں اسے باقاعدہ قانون بنا دیا گیا۔ اسی طرح 1789ء میں انقلاب فرانس سے فرانس میں دائیں جانب ٹریفک چلنا عام ہوا۔ 1794ء میں فرانس میں رائٹ ہینڈ ڈرائیو کا اصول نافذ ہوگیا۔
اور جب نپولین نے یورپ میں فتوحات کیں تو سوئٹزرلینڈ، پولینڈ، جرمنی ، اسپین اور اٹلی وغیرہ میں رائٹ ہینڈ ڈرائیو عام ہوگئی جبکہ نپولین کے مخالف ممالک جیسے برطانیہ، ہنگری اور پرتگال میں ٹریفک کو بائیں جانب چلانے کا سلسلہ برقرار رکھا گیا۔
برطانیہ نے 1835ءمیں بائیں جانب ڈرائیو کے قانون کا نفاذ کیا اور پھر جس خطے پر بھی قبضہ کیا وہاں سڑکوں کو تعمیر کرتے ہوئے اپنے قوانین کا نفاذ کیا۔یہی وجہ ہے کہ اب بھی ہندوستان ، پاکستان، آسٹریلیا اور برطانیہ میں لیفٹ ہینڈ ڈرائیو عام ہے۔