کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے تھے، جن میں سے متعدد کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صبح سویرے ملیر جیل کا دورہ کیا اور معلومات حاصل کی۔ملیر جیل سے قیدی فرار ہونے کا معاملہ، سرکل نمبر چار اور پانچ سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے ،216 قیدی فرار ہوئے ،واقعے میں 80 قیدی گرفتار ہوئےجیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ کے مطابق 135 سے زائد قیدی فرار ہیں ،فرار قیدیوں کی تلاش جاری ہے، واقعے میں ایک قیدی ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے،
LOADING...
واقعے میں دو ایف سی اور دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ،زخمیوں کو طبی امداد کے لئے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ملیرجیل سے قیدیوں کے فرار کا نوٹس، اظہار تشویش کیا ، کامران خان ٹیسوری نے کہا صوبائی وزیرداخلہ اور آئی جی سندھ تمام مفرور قیدیوں کی گرفتاری یقینی بنائیں یقین ہے کہ صوبائی حکومت اور پولیس تمام مفرور قیدیوں کو جلد گرفتار کرے گی، یقین ہے کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائےجائیں گے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن صبح سویرے ملیر جیل کا دورہ کیا، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ ملیر جیل سے منشیات کے قیدی زیادہ تر ہوتے ہیں، ایسے لوگ نفسیات کے مریض ہوتے ہیں۔ پولیس اور رینجرز نے بروقت کارروائی کی، ایسے قیدی جلدی پکڑے جاتے پیں، سینئر لیول پر اس معاملے مکمل تحقیقات کی جائے گی، واقعے کی کمیٹی بنائی جائے گی جس میں پولیس اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہونگے۔
اطلاعات کے مطابق کراچی ملیر جیل سے 2سو قیدی فرار ہوئے،زلزلے کے باعث قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، قیدیوں نے ہنگامہ آرائی کی، قیدیوں نے جیل پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا، پولیس اہلکاروں سے اسلحہ بھی چھین لیا، پولیس اہلکاروں اورقیدیوں میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔1 قیدی ہلاک ، 5 زخمی،3 ایف سی اور 2 جیل اہلکار زخمی ہوئے، وزیرداخلہ سندھ کے مطابق 80 قیدیوں کو گرفتار کرلیا گیا، فرار قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں ہیں۔