اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 لاپتہ بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں 4 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عدالت نے لاپتہ بیٹوں کی والدہ گل سیما کو روسٹرم پر طلب کیا تو انہوں نے پشتو زبان میں گفتگو کی جس کا ترجمہ عدالت میں موجود افراد کو سنایا گیا۔
LOADING...
لاپتہ 4 بھائیوں کی والدہ نے آبدیدہ ہوتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ’گزشتہ اگست سے انصاف کے لیے ہائیکورٹ کے چکر لگا رہی ہوں، اگر میرے بیٹے مر چکے ہیں تو مجھے صاف بتا دیں ۔بتایا گیا ہے کہ سماعت کے دوران پولیس حکام کی جانب سے ڈی آئی جی اسلام آباد نے مزید وقت کی استدعا کی، اس حوالے سے سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ’کیس ہائیکورٹ میں چل رہا ہے اور رپورٹس کے مطابق تاحال افراد بازیاب نہیں ہوسکے۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’آئی جی اسلام آباد کو بلایا گیا تھا وہ کیوں نہیں آئے؟‘، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ’کیس کا وقت صبح 11 بجے تھا مگر آئی جی تاحال نہیں پہنچے‘۔بتایا جارہا ہے کہ سماعت کے موقع پر ڈی آئی جی لاہور، ڈی آئی جی اسلام آباد، آر پی او راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب، ڈی ایس پی لیگل اسلام آباد اور ڈائریکٹر لیگل اسلام آباد پولیس سمیت دیگر افسران عدالت پہنچے۔
پولیس کی جانب سے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا پر جسٹس محمد آصف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو کتنا وقت چاہیئے؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہیئں‘۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے پوچھا کہ ’ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر کی گئی ہے؟
جس پر عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ’2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں‘ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پولیس کو دو ہفتوں میں پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کردی گئی۔