ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ٹرکش ایئرلائن کی خواتین ملازمین کی جانب سے سکارف پہننے کی پابندی نہ کرنے پر پولیس نے کمپنی کا دفتر بند کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو پولیس افسران ’ٹرکش ایئرلائن‘ کے دفتر میں گئے اور ’ سکارف کی پابندی نہ کرنے پر‘ پہلی وارننگ جاری کی۔تاہم ملازمین جو ایرانی شہریت رکھتے ہیں، انہوں نے مبینہ طور پر ’ پولیس افسران کے لیے مسئلہ پیدا کیا‘ اور انہیں دفتر بند کرنے پر مجبور کیا۔ ملازمین کے رویے کے باعث پولیس افسران نے دفتر کو بند کیا۔
ٹرکش ایئر لائن کے دفتر کو بدھ کے روز کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اور معمول کے مطابق وہ اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں تاہم پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق حجاب کی پابندی نہ کرنے پر پولیس کسی بھی کاروباری مرکز کو بند نہیں کرتی اور پہلے وارننگ جاری کرتی ہے۔تاہم اس تمام معاملے پر ایئرلائن کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔خیال رہے کہ حجاب کے معاملے پر 22 سالہ مہسا امینی کی گرفتاری اور پولیس تحویل میں ہلاکت کے ردعمل میں بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
اگرچہ مظاہرے ختم ہو گئے ہیں لیکن چند ایرانی خواتین کا سکارف پہننے کے حوالے سے اپنی مرضی پر اصرار حکومت کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔گزشتہ چند برسوں میں ایرانی حکام سینکڑوں کی تعداد میں ایسے کاروباری مراکز کو بند کر چکے ہیں جنہوں نے خاموشی سے اپنی خواتین ملازمین کو حجاب نہ پہننے کی اجازت دے رکھی تھی۔ٹرکش ایئرلائن کے تہران کے دفتر میں یہ واقعہ اس دن پیش آیا جب ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کو مبارکباد دی تھی۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق تہران کے پراسیکیوٹر علی صالحی کا کہنا ہے کہ ٹرکش ایئرلائن کے دفتر کو بند کرنے کے حوالے سے کسی قسم کے احکامات نہیں جاری کیے گئے اور نہ ہی قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ایران اور ترکیہ کے درمیان اچھے تعلقات برقرار ہیں اور 2023 میں ان دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 5.4 ارب ڈالر تھا۔ایرانی سیاحوں کے لیے ترکیہ ایک مقبول سیاحتی مقام ہے۔ ہر سال 25 لاکھ ایرانی سیاح ترکیہ کا دورہ کرتے ہیں۔
جبکہ ایرانی شہریوں کے لیے ٹرکش ایئرلائن پسندیدہ سروس ہے جو سب سے کم وقت میں امریکہ اور کینیڈا پہنچاتی ہے۔