دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ کا کلاؤڈ کمپیوٹنگ سرور جس کے باعث دنیا بھر میں ونڈوز سافٹ ویئر پر کام کرنے والے تمام آئی ٹی سسٹم، کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ بند ہو گئے اور ان کی اسکرین نیلی ہو گئیں۔
بلیو اسکرین آف ڈیتھ
اس بلیو اسکرین کو بلیو اسکرین آف ڈیتھ بھی کہا جاتا ہے ۔جس میں براؤزر سسٹم کریش ہونے کے بعد کمپیوٹر خود بخود ری اسٹارٹ موڈ میں چلا جاتا ہے اور یہ واقعہ اتنا غیر متوقع ہے کہ اسے موت کے مترادف سمجھا جاتا ہے اور دنیا میں ایسا ہی ہوا بھی۔
روس اور چین میں کاروبار زندگی حسب معمول چلتا رہا
تاہم روس اور چین دو ملک ایسے ہیں جہاں کاروبار زندگی معمول کے مطابق چلتا رہا ۔ نہ تو ہوائی اڈوں پر مسافروں کارش نظر آیا اور نہ ہی پروازیں منسوخ ہوئیں ۔بنک اسپتال تعلیمی ادارے ہر جگہ حسب معمول کام ہورہا تھا کیونکہ یہ دونوں ممالک اس بحران سے متاثر نہیں ہوئے۔
روس اور چین کیوں متاثر نہیں ہوئے؟
روس اور چین دنیا کے دو ایسے ملک ہیں جنہوں نے 2002 میں ہی سمجھ لیا تھا کہ اگر وہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کے لیے امریکی کمپنیوں پر انحصار کرتے ہیں تو اس سے انہیں نقصان ہوگا اور وہ دنیا کی اس بھیڑ کا حصہ بن جائیں گے۔ کمپنیاں اور سسٹم ان کے ہوں گے لیکن ٹیکنالوجی کے لیے وہ امریکہ اور یورپ پر انحصار کریں گے اور اس خطرے کے پیش نظر روس اور چین نے اپنی اپنی ٹیکنالوجی تیار کی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج جب مائیکروسافٹ کمپنی کے سرورز بند ہو جانے سے کئی ممالک کی معیشت شٹ ڈاؤن ہو گئی اس وقت چین اور روس میں اس ٹیکنالوجی کے زلزلے کے جھٹکے بھی محسوس نہیں کیے گئے۔
سرورز نے دنیا کی سانسیں بند کردیں
مائیکرو سافٹ کے سرور نے دنیا بھر کے آئی ٹی سسٹمز اور کمپیوٹرز کی سانسیں بند کر دیں اور اس سرور کی خرابی سے امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، سنگاپور، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور ہندوستان سمیت 40 سے زائد ممالک میں افراتفری پھیل گئی۔سرور کی کیا طاقت ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس کی وجہ سے دنیا بھر میں 2 ہزار سے زائد پروازیں منسوخ ہوئیں، جن میں سے سب سے زیادہ 500 پروازیں امریکا میں اور 50 سے زائد پروازیں ہندوستان میں منسوخ ہوئیں۔ اس کے علاوہ کئی ممالک میں ریل اور میٹرو خدمات متاثر ہوئیں۔ بینکنگ خدمات ٹھپ ہو گئیں۔ جرمنی اور برطانیہ جیسے ممالک میں کئی ٹی وی چینلز اور اے ٹی ایم بند تھے۔