متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل ترمذی نے اہلِ وطن سے کہا ہے کہ وہ یو اے ای کے سفر سے پہلے تمام متعلقہ قوانین سے اچھی طرح واقفیت پیدا کریں، مطلوبہ دستاویزات کے بغیر سفر نہ کریں۔مشرقِ وسطیٰ کی ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں فیصل ترمذٰی نے کہا کہ مطلوبہ دستاویزات نہ ہونے کی صورت میں یو اے ای آنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
فیصل ترمذی کا مشورہ ہے کہ کوئی بھی پاکستانی وزٹ ویزا پر یو اے ای پہنچ کر ملازمت تلاش کرنے کے بجائے یہاں قائم کسی کاروباری ادارے سے پہلے جاب آفر حاصل کرے۔ جاب آفر کی بنیاد پر آنے والوں کے لیے مشکلات کھڑی نہیں ہوتیں۔وزٹ ویزا پر آکر جاب تلاش کرنے والوں کو واپس بھیجے جانے کا امکان ہے۔ سیاحت کے لیے آنے والے صرف گھومیں پھریں، ملازمت تلاش نہ کریں۔
پاکستانی سفیر نے بتایا کہ آٹھ ماہ کے دوران ناکافی دستاویزات کے باعث پاکستانیوں کو یو اے ای میں داخل ہونے سے روکنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔فیصل ترمذی کا کہنا تھا کہ یو اے ای میں پاکستانی شہریوں کے داخل ہونے پر کوئی پابندی نہیں۔ وزٹ ویزا پر آنے والے پاکستانیوں کی طرف سے بہت سی کالز موصول ہوتی ہیں۔ حکام بتاتے ہیں کہ ان کے پاس مطلوبہ دستاویزات نہیں۔
وزٹ ویزا پر بھی آنے والوں کے پاس ریٹرن ٹکٹ، ہوٹل کی بکنگ اور تین تا پانچ ہزار درہم ہونے چاہئیں۔بہت سے لوگ اس خیال سے یو اے ای آتے ہیں کہ ایک بار وہاں پہنچ گئے تو کوئی نہ کوئی جاب تلاش کر ہی لیں گے۔ ایسے لوگوں کو غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فیصل ترمذی نے انتباہ کیا کہ محض آسرے کی بنیاد پر یو اے ای آنا اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔