سندھ حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے ایل این جی اور ایل پی جی کی دکانوں کو آبادی سے باہر منتقل کرنے کا حکم دے دیا جبکہ محکمہ داخلہ نے سندھ بھر کے ڈی سیز کو مراسلے بھجوا دیے۔حیدرآباد سلنڈر دھماکے میں 27 افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت سندھ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ایل این جی اور ایل پی جی کی غیرقانونی دکانوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے کہا ایل این جی اور ایل پی جی دکانیں رہائشی علاقوں سے دُور منتقل کرائی جائیں۔کراچی میں محکمہ داخلہ کی جانب سے صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ جاری کر دیا گیامراسلے کے مطابق غیر قانونی ایل این جی اور ایل پی جی دکانیں شہروں سے باہر منتقل کی جائیں۔
محکمہ داخلہ سندھ کے مراسلے کے مطابق ایل این جی اور ایل پی جی کی دکانوں کی انسپیکشن کی جائے، غیر معیاری سلنڈر ضبط کئےجائیں اور ایل این جی، ایل پی جی دکانوں کو ایس او پی کے تحت چلانے کا پابند کیا جائے۔صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لنجار نے اس حوالے سے کہا کہ ایل این جی اور ایل پی جی دکانیں بازاروں اور رہائشی علاقوں سے دُور منتقل کرائی جائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈپٹی کمشنرز ہر ہفتے ایل این جی اور ایل پی جی کی دکانوں کا معائنہ کر کے رپورٹ پیش کریں۔واضح رہے کہ 30 مئی کو حیدر آباد کے علاقے پریٹ آباد میں گیس سلنڈر کی دکان میں دھماکے کے بعد آگ لگنے سے 60 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ جھلسنے والے 21 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
آتشزدگی کے باعث دکان میں موجود کئی سلنڈر دھماکوں سے پھٹ گئے تھے، دھماکوں اور آتشزدگی سے آس پاس کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔بعد میں دھماکے میں زخمی ہونے والے 27 افراد وقتاً فوقتاً دم توڑ گئے تھے۔