سابق گورنر اور مسلم لیگ ن کے رہنماء محمد زبیر نے پی ٹی آئی میں شامل ہونے سے پہلے’یوٹرن‘لے لیا ،کہتے ہیں کہ اُن کے پاس نواز شریف اور اُس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان 2022ء کے اوائل میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں کوئی مستند معلومات نہیں ہیں۔
انگریزی اخبار سے بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ ایک ٹی وی ٹاک شو میں انہوں نے جو کہا وہ قیاس آرائی پر مبنی تھا اور یہ بات کوئی ایسی حقیقت نہیں جسے وہ حلفیہ بیان کر سکیں۔اُن دنوں کیا قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں، انہوں نے ٹاک شو میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ نواز باجوہ ملاقات کے حوالے سے تصدیق نہیں کرسکتے تاہم محمد زبیر نے اصرار کیا کہ عمران خان کی حکومت کو اپریل 2022 میں اس وقت کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے ختم کیا گیا تھا۔
محمد زبیر کا ایک ٹی وی ٹاک شو میں تازہ ترین بیان پی ٹی آئی والوں نے نمایاں کرکے پیش کیا اور اس کے سوشل میڈیا نے ان کے موقف کی تائید کی تاہم ن لیگ نے محمد زبیر کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کے بعد نواز اور باجوہ کی کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔