Frenchman Richard Plaud said he had been on an 'emotional rollercoaster' this week after initially being rejected by the Guinness World Records, and then validated a day later, for his matchstick Eiffel Tower model as the world's tallest https://t.co/kbkOR5B7M2 pic.twitter.com/rDM3zGcdR0
— Reuters (@Reuters) February 10, 2024
23 اعشاریہ 6 فیٹ بلند اس آئفل ٹاور میں رچرڈ نے 7 لاکھ سے زائد ماچس کا استعمال کیا جبکہ 50 پاؤنڈ گلو، جس سے ان ماچس کی تیلیوں کو آپس میں جوڑا گیا۔رچرڈ پلاؤڈ کہتے ہیں کہ اس ٹاور کو بنانے میں انہیں 42 ہزار گھنٹے اور تقریبا 8 سال کا عرصہ لگا۔ اس ٹاور کو بنانے میں جو 8 سال لگے، ان میں مجھے بالکل بھی پچھتاوا نہیں ہوا، بلکہ مجھے اس کام میں خوشی ملتی ہے۔
رچرڈ کو ورلڈ ریکارڈ قائم کرنا تھا یہی وجہ تھی کہ اس نے تیلیوں سے آئفل ٹاور بنا دیا، وہ کہتے ہیں کہ آج اس ریکارڈ کے بعد مجھے بالکل بھی پچھتاوا نہیں ہو رہا ہے، یہ میرا سپنا تھا جو کہ آج پورا ہو گیا۔ مجھے احساس ہو رہا ہے کہ میں آج کامیاب ہو گیا ہوں۔
دوسری جانب گنیز ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے شروعات میں غلط ماچس استعمال کرنے پر اسے مسترد کر دیا تھا، تاہم اسے دوبارہ زیر غور لانے کے بعد ریکارڈ میں شامل کر لیا۔جبکہ غباروں سے بنا ڈریگن بھی گنیز ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن چکا ہے۔
ڈریگن کا مجسمہ تیار کرنے والے آرٹسٹ زی تائی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا چیلنج اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ڈریگن کسی بھی قسم کے نان بیلون سپورٹ اسٹرکچر کے بغیر رہے لیکن اس کے باوجود اسے کامیابی سے تیار کر لیا گیا۔