پاکستان کی مالیاتی پوزیشن کو بہتر بنانے کی غرض سے چین نے 2 ارب ڈالر کے قرضے کو رول اوور کردیا ہے۔ وصولی موخر کرنے سے پاکستان کے خزانے پر دباؤ گھٹانے میں غیر معمولی مدد ملے گی۔نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں رول اوور کی تصدیق کردی ہے۔ یہ خبر پہلے ایک پاکستانی ٹی وی چینل نے جاری کی تھی۔
چینی قرضے کی ادائیگی مارچ میں کی جانی تھی۔ چین نے ادائیگی کے لیے مزید ایک سال دے دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ پاکستان کے لیے موجودہ قرضوں پر سود اور اصل کی اقساط ادا کرنے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ ہے۔ اس دباؤ کو فوری طور پر کم کرنے کے لیے متعدد ممالک اور اداروں سے قرضوں کا حصول ناگزیر ہے۔
قرضوں کے حصول کے معاملے میں نئی حکومت پر بہت زیادہ دباؤ ہوگا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کسی نئے قرضے کا حصول انتہائی دشوار گزار مرحلہ ہے۔ تین سال قبل سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرکے اِسے مکمل ڈیفالٹ سے بچایا تھا۔
گزشتہ موسمِ گرما میں پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 3 ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کیا تھا۔ اس قرضے کی بدولت ہی معیشتی سرگرمیوں کو منظم کرنا اور ملک کو ڈھنگ سے چلانا ممکن ہوسکا تھا۔
ریٹنگ ایجنسی فِچ نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ نئی حکومت کو اکنامک مینیجمنٹ کے حوالے سے مثالی نوعیت کی استعداد اور کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ملک میں مہنگائی بھی بہت ہے اور بے روزگاری بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ افلاس کا گراف بھی بلند ہو رہا ہے۔
اندرونی اور بیرونی قرضوں کے شدید دباؤ کے باعث حکومت کے لیے تعلیم و صحتِ عامہ اور بنیادی ڈھانچے کے متعدد بڑے منصوبوں پر ڈھنگ سے کام کرنا ممکن نہیں ہو پارہا۔ بسا اوقات سرکاری مشینری کی تنخواہیں ادا کرنا بھی انتہائی دشوار ثابت ہوتا ہے۔