ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والے ایسی طبی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو ہلاک کرتی ہے اور یہ کسی کو بھی لاحق ہو سکتی ہے،اگر آپ ذیابیطس کے مرض کو ہمیشہ خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں، تو اپنی طرز زندگی میں 5 ایسی عادات شامل کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق ہمارے جسم کے خلیوں کو مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے بلڈ شوگر کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم اس کا مخصوص حد کے اندر ہونا ضروری ہے، مقررہ سطح سے اوپر یا نیچے جانے سے یہ کسی کی بھی صحت کو متاثر کر سکتا ہے، اتار چڑھاؤ بنیادی طور پر اس وقت ہوتا ہے۔
جب کسی کو ذیابیطس ہو، ایسی حالت جب جسم خون میں گلوکوز کی سطح کو منظم نہیں کر سکتا،لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ذیابیطس قابل علاج ہے،اور چندصحت مند عادات اور طرز زندگی میں تبدیلیوں کے ذریعے آپ ہائی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
کاربوہائیڈریٹ کی مقدار کو باقائدگی سے چیک کرتے رہے
کاربوہائیڈریٹ پروٹین اور چکنائی کے علاوہ تین بنیادی غذائی اجزاء میں سے ایک ہیں،جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کر دیتا ہے، جس کے بعد لبلبے (پینکریاز) میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کریں۔
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شوگر اور نشاستہ دار غذاؤں میں کاربوہائیڈریٹس ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہیں اور ان سے پرہیز خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، سب سے عام کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذائیں پھل اور پھلوں کے جوس، چاول، آلو، پاستا، اناج پر مبنی کھانے اور زیادہ چکنائی والا دودھ اور ڈیری سے بھرپور مصنوعات ہیں جبکہ اس میں سوڈا، آئس کریم، کینڈی اور کوکیز جیسے میٹھے کھانے سے بھی پرہیز کیا جاتا ہے۔
جب خون میں شوگر کنٹرول میں ہو تو مریض کاربوہائیڈریٹ کی مقدار کو کم کر سکتے ہیں اور نہ ہونے پر ان سے حتی الامکان بچ سکتے ہیں، یہ قدرتی طور پر ہائی بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک مددگار حکمت عملی ہے۔ 50 فیصد غیر نشاستہ دار سبزیاں اور پھل، 25 فیصد دبلی پتلی پروٹین، اور 25 فیصد کاربوہائیڈریٹ جیسے سارا اناج کے ساتھ کھانے کا منصوبہ مشورہ دیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ ذیابطس کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے بچنے کے لیے ہمیں صبح کے مقابلے میں رات کے وقت کاربوہائیڈریٹ والی چیزوں سے پرہیز کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے۔
ورزش اور کھیل جیسی سرگرمیوں کو زندگی کا حصہ بنانا
ذیابطس جیسے مرض کو کنٹرول کرنے کیلئے ورزش یا کوئی کھیل بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔جسمانی سرگرمی میں جسم کو زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جس سے جسم میں خون کی رفتار تیز ہوتی ہے اور ہائی بلڈ شوگر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ذیابیطس پر قابو پانے کے علاوہ، ورزش سے انسان کو فٹ اور متوازن رہنے میں بھی مدد ملتی ہے، جو کہ صحت کے دیگر مسائل کو دور رکھنے کے لیے ضروری ہے، جسمانی سرگرمی بھی کم بلڈ پریشر کے بہترین علاج میں سے ایک ہے۔
ذہنی تناؤ کا شکار رہنا سے بچنا
ذہنی تناو کا شکار رہنے سے شوگر کے علاوہ بھی ہیں بہت سی بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے ، ہمارا جسم تناؤ کے قدرتی ردعمل کے طور پر کچھ ہارمونز جاری کرتا ہے، یہ ہارمونز مشکل حالات کا جواب دینے میں مدد کرتے ہیں, لیکن وہ دل کی دھڑکن، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو بڑھا سکتے ہیں, یہ سب صحت کے خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
لہٰذاذہنی تناؤ سے بچنا یا اور اس کا زیادہ بھرنے سے اس کا اعلاج کروانا بھی صحت کیلئے سود مند ثابت ہو سکتا ہے،بہت سے لوگ تناؤ کے وقت آرام دہ کھانے کی طرف رجوع کرتے ہیں، جو کہ بلڈ شوگر کو بھی بڑھا سکتا ہے،ایسی غیر صحت مند عادات کے بجائے،آپکو چہل قدمی، موسیقی سننے، یا چند منٹ کے لیے ورزش کر نی چاہیے جس سے آپکو تناؤ کو کم ہو سکتا ہے اور یہ بلڈ پریشر کو کم کرنے کے موثر علاج میں سے ایک ہے۔
صحت مند نیند کی عادات
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 6 سے8 گھنٹے سونے سے خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے اور اسے کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، نیند سے محروم شخص کو بعض ہارمونز میں اضافے ہو سکتا ہے جو گلوکوز کو بڑھاتے ہیں۔ گہری نیند کے دوران انسولین کے حوالے سے جسمانی ردعمل بڑھ جاتا ہے جس سے اگلے دن بلڈ شوگر کنٹرول بہتر ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھی نیند سے محرومی سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
وقتا فوقتا بلڈ شوگر لیول چیک کروانا چاہیے
اگر پری ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے یا جب یہ حالت پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے تو، سال میں دو بار یا ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق چیک اپ کروانا ضروری ہے۔ دوسری صورت میں، کوئی بھی ہر تین سال میں تقریبا ایک بار خون میں شوگر کی سطح کو چیک کروانا چاہیے.