سائنسدانوں نےکینسرکی تشخیص کرنیوالاڈی این اےمتعارف کرادیا

Scientists have introduced DNA to diagnose cancer

سائنسدانوں نےکینسرکی تشخیص کرنےوالاڈی این اےٹیسٹ متعارف کرادیاہے۔تفصیلات کےمطابق سائنس کےمیدان میں روزنئی ایجادکی کوشش کی جاتی ہےایسی ہی ایک کامیابی طبی میدان میں ملی ہےجس میں سائنس دانوں نے ایک نیا ڈی این اے ٹیسٹ وضع کیا ہے جو ابتدائی مرحلے کے سرطان کی 18 اقسام کی نشان دہی کر سکتا ہے۔

 محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج کینسر کی جلد تشخیص کے لیے نئی قسم کے اسکریننگ ٹیسٹ متعارف کرانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔جرنل بی ایم جے اونکولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ ٹیسٹ کینسر میں جنس کی متعدد خاص تفاریق کی نشان دہی کر سکتا ہے، جن میں کینسر لاحق ہوتے وقت مردوں اور عورتوں کی عمر، کینسر کی اقسام اور جینیاتی تبدیلی شامل ہیں۔

عالمی سطح پر فی الحال ہر چھ میں سے ایک موت کینسر کے سبب واقع ہوتی ہے اور ان اموات میں 60 فیصد حصہ کینسر کی ان اقسام سے ہوتا ہے جن کی تشخیص ہی نہیں ہوئی ہوتی۔موجودہ اسکریننگ ٹیسٹ اپنے اندر مریضوں کے لیے ابتدائی مراحل میں بیماری کے پھیلنے اور کم مطابقت رکھنے جیسے کچھ منفی اثرات رکھتے ہیں۔

جہاں خون کے مخصوص پروٹینز کو بیماری کی جلد تشخیص اور نگرانی کے لیے اشاریوں کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، وہیں محققین کے مطابق دستیاب ٹیسٹ جو ان پروٹینز پر انحصار کرتے ہیں ان میں حساسیت کے ساتھ کینسر سے غیر متاثرہ پروٹین سے متاثرہ پروٹین کو علیحدہ کرنے کی صلاحیت بھی نہیں ہوتی۔

یہ عام سی چیز آپ کے دل اور ہڈیوں کی صحت کیلئے بہت خاص ہے۔

اس نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے 18 مختلف اقسام کے کینسر سے متاثر 440 افراد سے علاج سے قبل خون میں موجود پلازما کے نمونوں کو اکٹھا کیا۔ ساتھ ہی سائنس دانوں نے 40 صحت مند خون عطیہ کرنے والوں سے بھی نمونے اکٹھے کیے۔محققین نے اس کے لیے دو جہتی عمل کا تعاقب کیا جس میں پہلے کسی بھی کینسر کی حیاتیاتی نشان کی تشخیص کے بعد اصل کے بافت اور کینسر کی ذیلی اقسام کی شناخت کی گئی۔







اشتہار


اشتہار