پشاور کی خاتون ماحولیاتی فضلے کو فن پاروں میں بدلنے لگیں

A woman from Peshawar turned environmental waste into works of art

پشاور کی ایک باہمت خاتون ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لیے منفرد اور مثبت حل تلاش کرتے ہوئے پلاسٹک کی استعمال شدہ بوتلوں، ڈبوں اور چمچوں سے فن پارے بنانے لگیں۔ یہ ہنر اب ان کے روزگار کا ذریعہ بھی بن چکا ہے۔

تقریباً 20 لاکھ آبادی والے اس شہر میں ماحولیاتی آلودگی کی کئی اہم وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ روزانہ کی بنیاد پر پلاسٹک ڈمپنگ ہے۔ واٹر اینڈ سینیٹشن سروسز پشاور کے کیے گئے سروے کے مطابق پشاور میں روزانہ کی بنیاد پر 330 ٹن پلاسٹک ڈمپ کی جاتی ہے، ڈمپنگ کا نظام نا ہونے کے باعث گندگی بشمول پلاسٹک سڑک پرچھوڑ دی جاتی ہے۔

پچاس فیصد پلاسٹک کچرے میں پھینک دیا جاتا ہے جو ناصرف ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے بلکہ سمندری حیات و نباتات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ تاہم اس مسئلے کی حساسیت کو سمجھنے والی پشاور کی ایک باشعور اورپُرعزم خاتون نادیہ قریشی نے ناکارہ سمجھی جانے والی اشیاء کو مثبت استعمال میں لاتے ہوئے فضائی آلودگی کم کرنے میں بطور مہذب شہری اپنا حصہ ڈالا ہے۔

مسافر طیارہ پل کے نیچے پھنس گیا۔

ٹھوس پلاسٹک کا فضلہ بذات خود ایک مسئلہ ہے کیونکہ اسے سڑنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں، لیکن شہر کی انتظامیہ اور شہری اکثر اس سے چھٹکارا پانے کے لئے پلاسٹک کو جلانے کا سہارا لیتے ہیں جس سے فضائی آلودگی کا اضافی مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔



نادیہ قریشی ایک انٹرپرینیور ہونے کے ساتھ ساتھ کلائمٹ ایکٹوسٹ ہیں جن کا ماننا ہے کہ قدرتی آفات سے زیادہ ہماری زمین کو خراب کرنے میں انسانوں کا زیادہ کردار ہے جنہوں نے اتنی آلودگی بڑھا دی ہے کہ زمین پر چلتے پھرتے جانوروں کے علاوہ نہروں میں موجود آبی مخلوقات اور پرندوں تک کو نہیں چھوڑا۔

نمائندہ آج نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آلودگی کے خاتمے کے اقدامات کا آغاز اپنے گھروں سے کریں اور ٹھوس فضلے کو بامقصد استعمال میں لاتے ہوئے ری سائیکل کریں۔ نادیہ پرانے اخبارات، بوتلوں، پلاسٹک کے خالی ڈبوِں، ڈسپوزیبل چمچوں سے ڈیکوریشن پیسز تیار کرتی ہیں۔

پشاور کی خاتون ماحولیاتی فضلے کو فن پاروں میں بدلنے لگیں

نادیہ قریشی کی منفرد سوچ ناصرف ان کے فن کو نکھار رہی ہے بلکہ انسانی صحت کو بھی پلاسٹک کی مضر اثرات سے بچارہی ہے اور دوسری جانب سب سے اچھی بات یہ ہے وہ اپنی بنائی گئی اشیاء کی آن لائن فروخت سے روزگار بھی کما رہی ہیں۔

وہ جو چیزیں بناتی ہیں وہ ایک بار استعمال نہیں ہوتی ہیں۔ ان میں ٹوکریاں اور ڈبے شامل ہوتے ہیں جو لوگوں کو تحفے میں دیئے جاسکتے ہیں اور یہاں تک کہ گھر میں بھی آویزاں کیے جاسکتے ہیں۔

پشاور کی خاتون ماحولیاتی فضلے کو فن پاروں میں بدلنے لگیں

آرٹ کے ذریعے نادیہ ماحول کو صاف بنانے میں بھرپور اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ ان کا اٹھایا گیا یہ قدم ماحولیاتی ذمہ داری کے احساس کو فروغ دیتے ہوئے پلاسٹک کی آلودگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔







اشتہار


اشتہار