سعودی عرب نے پہلی صحرائی لگژری ٹرین سروس متعارف کرانے کا اعلان کر دیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی سرکاری ریلوے کمپنی نے اس کے لیے اٹلی کے آرسنیل (Arsenale) گروپ کے ساتھ 20 کروڑ سعودی ریال کا معاہدہ کیا ۔
سعودی میڈیا کے مطابق ڈریم آف دی ڈیزرٹ نامی ٹرین سروس 2025 کے آخر تک کام شروع کر دے گی، یہ لگژری ٹرین دارالحکومت ریاض سے اردن کی سرحد قریب واقع شہر قریات کے درمیان سفر کرے گی۔
1300 کلو میٹر طویل روٹ کے دوران یہ ٹرین سعودی عرب کے حیران کن صحرائی مقامات سے گزرے گی، اس ٹرین میں 40 پرتعیش بوگیاں موجود ہوں گی جن پر مسافروں کو ایک یا 2 راتوں کے ٹور بک کرانے کی سہولت دستیاب ہوگی۔
Arsenale گروپ کے چیف ایگزیکٹو پاؤلو بارلیٹا (Paolo Barletta) کے مطابق ٹرین کی بوگیوں کی تیاری کا کام اٹلی میں شروع کر دیا گیا ہے، متعدد ممالک میں اس طرح کی لگژری اور تیز رفتار ٹرینیں چلائی جاتی ہیں۔
تاکہ لوگوں کو مختصر فاصلے کی پروازوں کا زیادہ ماحول دوست متبادل فراہم کیا جاسکے، سعودی عرب میں 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والی ٹرینوں کے لیے پٹریوں کے نیٹ ورک کو بتدریج ملک بھر میں پھیلایا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شمال مغربی علاقوں میں اس حوالے سے کام جاری ہے اور وہاں جلد مزید تیز رفتاری سے سفر کرنے والی ٹرینوں کو متعارف کرایا جائے گا، یہ نئی لگژری ٹرین سروس بنیادی طور پر سیاحوں کو سعودی عرب میں لانے کے منصوبوں کا حصہ ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے سیاحت کے شعبے میں اگلے 10 برسوں کے دوران 800 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ 2030 میں 7 کروڑ غیر ملکی سیاح وہاں کا سفر کریں۔اس حوالے سے نیوم پراجیکٹ بہت اہم ہے جس پر سعودی عرب کے شمال مغربی صحرائی خطے میں کام جاری ہے۔
سعودی ریلوے کمپنی کے مطابق ڈریم آف دی ڈیزرٹ سے سیاحوں اور مقامی رہائشیوں کو سعودی عرب کے مزید خطے دیکھنے کا موقع پرتعیش سہولیات کے ساتھ ملے گا۔