دانتوں سے ناخن کاٹنا یا کترنا بچپن کی عادتوں میں سے ایک ہوتی ہے، کچھ لوگوں میں یہ عادت وقت کے ساتھ ختم بھی ہوجاتی ہے، لیکن بعض اوقات جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے ہیں یہ آپ کی ایک پختہ عادت بن جاتی ہے۔ماہرین اور ڈاکٹرز اس بات پر یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کہ ناخن کترنا ایک وراثتی عادت ہے، لیکن اگر والدین میں یہ عادت ہے تو بچوں میں بھی یہ عادت پیدا ہو سکتی ہے۔
قومی ادارہ صحت نےخدشہ ظاہرکردیا
قومی ادارہ صحت نےخدشہ ظاہرکردیا
لوگ ناخن کیوں کاٹتے یا کترتے ہیں؟
ناخنوں کو کترنا دراصل ایک خودبخود ہونے والی کیفیت ہے کیونکہ اس عادت میں پتہ نہیں چلتا کہ کب آپ اپنی انگلیوں کو دانتوں تلے لے گئے اور انہیں کترنا شروع کردیا، یہی وجہ ہے کہ بعض دفعہ لوگ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بے چینی یا مایوسی کی حالت
کچھ لوگ اپنے ناخنوں کو شدید ڈپریشن میں یا اس وقت کترنا شروع کر دیتے ہیں جب وہ کسی گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں ، مایوس ہوتے ہیں یا بے چینی کا شکار ہوتے ہیں۔
فارغ وقت یا بھوکے رہنے کی صورت میں
ایک بار جب یہ آپ کی عادت بن جاتی ہے تو آپ کسی بھی وقت جب آپ بھوکے ہوں، پریشان ہوں یا خالی بیٹھے ہوں تو اپنے ناخنوں کو چبانا شروع کر دیتے ہیں اس سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو ذیادہ سے ذیادہ مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔
مستقل کسی بات پر سوچنا
کچھ لوگ بہت زیادہ جب کسی چیز کے بارے میں مستقل سوچ رہے ہوں تو بھی ناخن کاٹنا شروع کر دیتے ہیں اور انہیں اس بات کا احساس بھی نہیں ہوتا۔
دماغی کمزوری یا اے ڈی ایچ ڈی
اکثر یہ عادت دماغی طور پر کمزور افراد میں بھی ہوتی ہے جن میں ذیادہ تر افراد جو اے ڈی ایچ ڈی، افسردگی کا شکار ہوں، ٹوریٹ سنڈروم کا شکار ہوں۔
ناخنوں کو مستقل کترنے سے وہ اپنی اصل شکل کھو دیتے ہیں اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں اور اگر آپ ناخنوں کو کاٹنے کے ساتھ ساتھ نگل بھی لیتے ہیں تو یہ آپ کے معدے اور آنتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔