توشہ خانہ نیب کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت آج ہوگی۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کریں گے۔عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کی درخواست ضمانت پر نیب حکام کو آج طلب کر رکھا ہے۔واضح رہے کہ نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی تھی۔جس میں جسٹس میاں گل حسن بھی شامل تھے۔
شہریوں پر بڑی پابندی عائد کر دی گئی۔
نواز شریف کے وکلاء روسٹرم پر موجود تھے،امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ روسٹرم پر آ گئے تھے۔چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جی امجد پرویز صاحب!۔وکیل امجد پرویز نے کہا کہ حفاظتی ضمانت کی درخواست ہے۔نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔امجد پرویز نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالےدینا شروع کردیئے۔عدالت نے استفسارکیا کہ آپ کون سے کیس کا حوالہ دے رہے ہیں،ابھی ملزم کا اسٹیٹس کیا ہے؟پٹیشنر اشتہاری ہے؟
امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ اور اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں وہ پیش کروں گا،جب کوئی عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتا ہے تو عدالت اسے موقع فراہم کرتی ہے،نواز شریف کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی۔نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت میں پیش ہوگئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو اسلام آباد آرہے ہیں۔
نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ میں کسی اور کیس میں موجود ہوں،میں اس کیس کا پراسکیوٹر ہوں،میں نے انکے دلائل سنے ہیں اگر کوئی ملزم آنا چاہتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں۔میاں گل حسن اورنگزیب نیب پراسیکیوٹر پر برہم ہوگئے استفسار کیا کہ اگر آپکو یہی ہدایات ہیں تو اپیلوں کی پیروی کیوں کر رہے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں، کل کو آپ کہیں گے کہ فیصلہ ہی کالعدم قرار دے دیں،پھر آپ چیئرمین نیب سے پوچھ لیں کہ آج ہی اپیل بھی decide کر دیتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ جب اپیل فکس ہو گی تو اس وقت ہدایات لے کر دلائل دیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکلا نے حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھاکہ عدالت کے سامنے سرنڈرکرنے کے لیے حفاظتی ضمانت منظورکی جائے، کیسزکا سامنا کرنا چاہتے ہیں اس لیے عدالت تک پہنچنے کیلئے گرفتاری سے روکا جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نواز شریف خصوصی پرواز سے اسلام آباد آرہے ہیں اور وہ 21 اکتوبر کو اسلام آباد لینڈ کریں گے لہٰذا عدالت تک پہنچنے کیلئے حفاظتی ضمانت منظورکی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواستوں پرکوئی اعتراض عائد نہیں کیا گیا اور رجسٹرار آفس نے حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر نمبر لگا دیے۔نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی دونوں درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے کوئی اعتراض عائد نہیں کیا اور رجسٹرار آفس نے 3333/2023 اور 3334/2023 نمبر الاٹ کردیا ہے۔
اس سے قبل اعظم نذیرتارڑ، عطا تارڑ امجد پرویز ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئےتھے۔واضح رہے کہ نوازشریف کو ایون فیلڈ کیس میں10 سال اور العزیزیہ کیس میں7 سال سزا سنائی گئی تھی، اور ہائیکورٹ نےعدم پیشی پر نوازشریف کی اپیلیں خارج کردی تھیں، جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قائد مسلم لیگ کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ دوسری جانب توشہ خانہ کیس اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بھی نواز شریف کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔