دل کا دورہ چونکہ ایک خطرناک مرحلہ ہے اور طبی ماہرین پہلا دل کا دورہ پڑنے کے بعد زندہ بچ جانے والے مریضوں کو بہت محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
بچوں کی ویکسی نیشن نہ کرانے پر والدین کو سزا ہو گی اور جرمانہ بھی کیا جائے گا۔
یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی ایک تحقیق کے مطابق کارڈیالوجسٹ کی تجویز کے باوجود اسپرین نہ لینا دوبارہ دل کا دورہ پڑنے کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر فرید آباد کے مارینگو ایشیا ہاسپٹل کے ڈائریکٹر کارڈیالوجی ڈاکٹر گجندر کمار گوئل کا کہنا ہے کہ پہلے ہارٹ اٹیک سے بچ جانے والوں میں دوسرے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اسپرین کا استعمال خون کے لوتھڑے بننے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی، ذیابیطس، نامناسب غذا، جینیات، ورزش کی کمی، موٹاپا اور یہاں تک کہ فضائی آلودگی جیسے عوامل دل کے دورے اور فالج کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں۔
اسپرین چونکہ خون کو پتلا کرنے اور پلیٹ لیٹس کو خون کے لوتھڑے بننے سے روکتی ہے، اس لیے اسپرین لینا ان خطرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ یہ لوتھڑے شریانوں میں خون کے بہاؤ کو روکتے ہیں جو اہم اعضاء کو آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
دوسرے ہارٹ اٹیک کے خطرات کو کم کرنے کے اقداماتڈاکٹر گوئل نے پہلے اٹیک کے بعد زندہ بچ جانے والوں کے لیے دوسرے اٹیکس سے بچاؤ کے لیے یہ اقدامات تجویز کیے ہیں۔
اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں
ہائی بلڈ پریشر دل کی بیماریوں کے خطرے کے عوامل ہیں، لہذا ان افراد کو روزانہ کم از کم 30 سے 45 منٹ ورزش کرنے، متوازن غذا کھانے، ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لئے نمک نہ کھانے کا کہا جاتا ہے۔
تمباکو نوشی سے پرہیز
پہلے ہارٹ اٹیک کے بعد زندہ بچ جانے والوں کو تمباکو نوشی سے دل کا دورہ پڑنے کے خطرات اور مرنے کے خطرات دوگنا ہوجاتے ہیں۔
وزن کیا خیال رکھیں
متوازن وزن ہارٹ اٹیک کے امکانات کو کم کرتا ہے۔ موٹے یا زیادہ وزن والے افراد کو اپنے جسم کو آکسیجن کی فراہمی کے لئے زیادہ خون کی ضرورت پڑتی ہے جو بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
باقاعدگی سے ادویات کآ استعمال