بھارت میں گاڑیاں سستی،پاکستان میں مہنگی ،خریدار پریشان

Cars are cheap in India, expensive in Pakistan, buyers are worried

   پاکستان میں ہمسایہ ملک بھارت کی نسبت گاڑیوں کی قیمتوں میں ہزاروں نہیں لاکھوں روپے کا فرق ہے۔

پی آئی اے کا ملائیشیا میں روکا گیا طیارہ وطن واپسی کیلئے تیار

بھارت میں آٹو انڈسٹری کے لیے طویل مدتی پالیسیاں بنائی گئی ہیں، لوکل برانڈز کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں مقابلے کی فضا بنی ہوئی ہے، ہر کمپنی چاہتی ہے کہ وہ کم قیمت میں پائیدار گاڑی تیار کرے تاکہ مارکیٹ میں اس کی فروخت بڑھ سکے۔

پاکستان اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں کا جائزہ لینے سے قبل وہاں کے معاشی حالات اور آٹو انڈسٹری سے متعلق حکومتی پالیسیوں کو سمجھنا ضروری ہے۔بھارت میں متوسط طبقے کی تعداد بھی زیادہ ہے جوکہ گاڑی کو سفری سہولت کے طور پر اختیار کرنے کے لیے کوشاں ہے، بھارت میں باہر کے ممالک سے گاڑی کو امپورٹ کرنے کی پالیسی بہت سخت ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

بھارت میں آٹو انڈسٹری کے لیے درکار خام مال بھی ملک میں ہی تیار کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں مقامی کمپنیاں صرف گاڑیاں تیار کرنے کی بجائے اسمبلنگ کا کام کرتی ہیں جس کے لیے تمام خام مال بیرون ممالک سے منگوایا جاتا ہے، اور ڈالر کی بڑھتی قیمتوں سے اس خام مال میں آئے روز اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

یا پھر پاک افغان سرحد سے آدھی سے بھی کم قیمت پر بھی گاڑیوں کی خریداری عروج پر ہے، ان غیرقانونی گاڑیوں کے لیے ملک کے اندر آمدو رفت کا راستہ صاف کیا گیا ہے جس سے مقامی ڈیلرز کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے جبکہ لوگ مجبوری میں سرحدی سمگلنگ کی گاڑیوں کو دو نمبر طریقے سے آبادئی شہروں میں لے آتے ہیں اور پھر جعلی نمبر پلیٹ سے کام چلاتے رہتے ہیں۔







اشتہار


اشتہار