روس نے بھارت کی درخواست مسترد کر دی، پاکستان کو جدید RD-93MA انجن کی فراہمی جاری

Russia rejects India's request, continues to supply modern RD-93MA engines to Pakistan
جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن اور عالمی اتحادوں کی بدلتی صف بندی کے پس منظر میں روس نے بھارت کی بار بار کی درخواستوں کے باوجود پاکستان کو RD-93MA ٹربوفین انجن کی برآمد روکنے سے انکار کر دیا ہے۔

LOADING...

ویب سائٹ ڈیفنس سیکیورٹی ایشیا کے مطابق یہ جدید انجن روس کی یونائیٹڈ انجن کارپوریشن (UEC-Klimov) تیار کرتی ہے، جو پاک فضائیہ کے جدید ترین JF-17 تھنڈر بلاک تھری طیاروں کا بنیادی پاور سورس ہے۔ یہ طیارے چین کے اشتراک سے تیار کیے گئے ہیں بھارت نے 2025 میں بڑھتی ہوئی پاک-بھارت کشیدگی کے دوران روس پر سفارتی دباؤ بڑھایا تاکہ ماسکو اسلام آباد کی فضائی طاقت میں اضافے کو روک سکے، تاہم روس نے نئی دہلی کے خدشات کو نظرانداز کرتے ہوئے انجن کی فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

روس نے بھارت کی درخواست مسترد کر دی، پاکستان کو جدید RD-93MA انجن کی فراہمی جاری
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف دہائیوں پر محیط بھارت-روس دفاعی تعلقات کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ اس وسیع تر تبدیلی کا حصہ بھی ہے جس میں روس اب اپنی دفاعی تجارت کو مغرب سے ہٹ کر چین اور پاکستان کی جانب موڑ رہا ہے۔دوسری جانب، پاکستان کے لیے RD-93MA انجن کا JF-17 بلاک تھری میں انضمام اس کے فضائی بیڑے کو نئی طاقت بخشتا ہے، جو بھارت کے جدید لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں ٹیکنالوجی کا فرق نمایاں حد تک کم کر دیتا ہے۔ یہ طیارے PL-15 طویل فاصلے کے میزائلوں سے لیس ہو کر بھارتی فضائیہ کے قیمتی اہداف کو گہرے متنازع فضائی حدود میں نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کر لیں گے۔
روس نے بھارت کی درخواست مسترد کر دی، پاکستان کو جدید RD-93MA انجن کی فراہمی جاری
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان جدید JF-17 طیاروں کی تعیناتی لائن آف کنٹرول کے ساتھ بھارت کے فضائی دفاعی نظام کے لیے نئی پیچیدگیاں پیدا کرے گی، جس کے باعث بھارتی فضائیہ کو مزید رافیل اور Su-30MKI طیارے گشت پر تعینات کرنے پڑ سکتے ہیں۔روس کا بھارت کی مخالفت کے باوجود انجن فراہمی کا فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ ماسکو اب نئی دہلی کو کوئی خصوصی پارٹنر نہیں سمجھتا بلکہ اسے دیگر خریداروں کی صف میں ایک عام گاہک کے طور پر دیکھتا ہے۔





اشتہار


اشتہار