یہ سر زمین باصلاحیت افراد سے بھری پڑی ہے جیسے یہ ہنرمند خواتین جو کیلے کے تنے سے کارآمد اشیا تخلق کر رہی ہیں۔کیلا دنیا میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا پھل ہے۔ کیلا انسانی صحت کے لیے کتنا مفید ہے، یہ تو سب جانتے ہیں لیکن کیلے کا تنا بھی کسی طور کم نہیں۔ اسکا تنا انسان کے کس کام آتا ہے، آج ہم آپ کو یہی بتانے جا رہے ہیں۔ماضی میں کیلے کے تنوں کو بے کار سمجھ کر پھینک دیا جاتا تھا یا پھر ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر اب یہی کیلے کا تنا ماحول دوست اور کارآمد بن کر ہنرمند خواتین کی آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ جس سے مقامی خواتین خوبصورت اشیا بنا کر معاشی خود مختاری حاصل کر رہی ہیں۔
LOADING...
سندھ کے دیہی علاقے میں ہنرمند خواتین اپنے جادوئی ہاتھوں سے کیلے کے چھلکے سے دھاگا بنا کر نت نئی انسانی استعمال کی اشیا بنا کر دنیا کو حیران کر رہی ہیں۔کیلے کے تنے سے حاصل فائبر کو پہلے مکمل خشک کرنے کے لیے دھوپ میں سکھایا جاتا ہے۔ پھر اس سے دھاگا بنا کر کھڈی پر کپڑا بنا جاتا ہے اور اس کے بعد روزمرہ کے استعمال کی مفید اشیا بنائی جاتی ہیں۔کیلے کے تنے کو محنت کش خواتین اپنی محنت سے ماحول دوست مصنوعات جن میں خوبصورت ہینڈ بیگ، پاؤچز، رسیاں اور ہاتھ میں پہننے والے کنگن بناتی ہیں۔ ان اشیا کو دیکھ کر کوئی گمان بھی نہیں کر سکتا ہے کہ یہ کیلے کے درخت سے حاصل چھال سے بنائی گئی ہیںاس کام ہے ہنرمند خواتین ماہانہ 30 سے 35 ہزار روپے کما کر نہ صرف مالی طور پر خودمختاری حاصل کر رہی ہیں بلکہ اپنے گھر کا معاشی بوجھ بھی بٹا رہی ہیں۔
اس حوالے سے ایک خاتون دستکار شہر بانو نے بتایا کہ جب میں نے یہ کام شروع کیا تو لوگوں نے اعتراض کیا اور مجھ پر ہنسے بھی، لیکن آج جب میرا کام کامیابی سے چل پڑا ہے تو یہی لوگ مجھ پر فخر کرتے ہیں۔ اس کام نے میری زندگی تبدیل کر دی ہے۔فائبر کو کپڑے اور مختلف اشیا کا روپ دینے والی ہنرمند خواتین میں سے ایک انیلہ کا کہنا ہے کہ وہ جلد سوشل میڈیا پر اپنا پیج بنا کر اس پر اپنی بنائی گئی ان اشیا کی نمائش اور آن لائن فروخت کریں گی۔ایس آر ایس او کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد ڈتھل کلہوڑو کا کہنا ہے کہ ان کی سماجی تنظیم نے یہ کام اپنی فنڈنگ سے کیا ہے، اس کا مقصد ماحول دوست مصنوعات کے فروغ کے ساتھ خواتین کو مالی طور پر با اختیار بنانا ہے۔