پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں آج دن اور رات کا دورانیہ ایک جیسا ہوگا۔ ماہرینِ فلکیات کے مطابق اس دن سورج کی شعاعیں زمین کے خطِ استواء پر بالکل عموداً پڑتی ہیں جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں دن اور رات تقریباً بارہ، بارہ گھنٹے پر مشتمل ہوتے ہیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سال میں یہ مظہر دو مرتبہ رونما ہوتا ہے، پہلی بار 22 مارچ کو اور دوسری بار 22 ستمبر کو۔ مارچ میں سورج جنوبی کرۂ ارض میں واقع خطِ جدی (Tropic of Capricorn) سے شمالی کرۂ ارض کے خطِ سرطان (Tropic of Cancer) کی جانب سفر کرتا ہے۔
اس دوران جب سورج عین خطِ استواء (Equator) پر ہوتا ہے تو دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ستمبر میں سورج ایک بار پھر خط استواء پر آجاتا ہے جس سے دن اور رات کی طوالت ایک جیسی ہو جاتی ہے۔ماہرین کے مطابق اس مظہر کو اعتدالِ ربیعی (Vernal Equinox) اور اعتدالِ خریفی (Autumnal Equinox) کہا جاتا ہے22 مارچ کو ہونے والا اعتدالِ ربیعی شمالی نصف کرہ میں موسمِ بہار کی آمد کی علامت ہے جبکہ 22 ستمبر کو ہونے والا اعتدالِ خریفی موسمِ خزاں کی شروعات کی نشاندہی کرتا ہے۔ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ فطری عمل زمین کے سورج کے گرد جھکے ہوئے مدار میں مسلسل گردش کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسی جھکاؤ کی بدولت دنیا کے مختلف حصوں میں موسم بدلتے ہیں اور دن رات کے اوقات میں سال کے مختلف مہینوں میں فرق آتا ہے۔