فرعون پر آئے عذاب کی طرح‘ اسرائیل کی جھیل سُرخ ہوگئی

Like the punishment that came upon Pharaoh, the lake of Israel turned red
اسرائیل کی مشہور جھیل طبریہ (Sea of Galilee) میں اچانک نمودار ہونے والے سرخ پانی نے نہ صرف مقامی افراد کو چونکا دیا بلکہ سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ کیا واقعی یہ کوئی ماحولیاتی بحران ہے؟ یا فطرت کا ایک حیران کن مظاہرہ؟ کچھ لوگوں نے اسے تاریخ کی پراسرار نشانیوں سے جوڑ دیا، تو کچھ نے اسے جدید سائنس کی نظر سے دیکھا۔ لیکن اصل حقیقت کیا ہے؟

LOADING...

جی ہاں حالیہ دنوں میں اسرائیل کی مشہور جھیل طبریہ کی سطح پر نمایاں سرخ رنگ دیکھا گیا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک قدرتی عمل کا نتیجہ ہے اور اس سے انسانی صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔اسرائیلی ماحولیاتی وزارت کے مطابق، یہ سرخ دھبے یا سرخ پانی دراصل ایک خاص قسم کی سبز الجی Botryococcus braunii کی غیر معمولی افزائش کے باعث نمودار ہوئے ہیں، جو پچھلے چند سالوں سے جھیل میں بڑھتی ہوئی تعداد میں پائی جا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، الجی میں موجود قدرتی رنگدار مادہ جب شدید دھوپ کے زیرِ اثر آتا ہے تو پانی کی سطح پر سرخی مائل دھاریاں بن جاتی ہیں۔ یہ رنگدار مادہ بالکل غیر زہریلا ہے اور اب تک نہ کسی قسم کی الرجی کی اطلاع ملی ہے اور نہ ہی تیرنے پر کوئی خطرہ لاحق پایا گیا ہےماحولیاتی ماہرین اور حکام نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جھیل طبریہ کی حالت تسلی بخش ہے، اور پانی تیرنے یا دیگر تفریحی سرگرمیوں کے لیے محفوظ ہے۔تاہم اس قدرتی مظہر نے عوامی یادداشت میں ایک تاریخی باب ضرور تازہ کر دیا ہے۔ 

معروف اسرائیلی اخبار Jerusalem Post نے اس منظر کو فرعونِ مصر کے دور کی مشہور ’دس آفات‘ میں سے پہلی آفت سے تشبیہ دی ہے، جب روایت کے مطابق دریائے نیل کا پانی خون کی طرح سرخ ہو گیا تھا۔اگرچہ موجودہ صورتحال سائنسی بنیادوں پر واضح اور محفوظ ہے، مگر فطرت کے یہ پراسرار رنگ انسانی تخیل کو صدیوں پرانے حقائق سے جوڑنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔


 

حوالہ

اشتہار


اشتہار