LOADING...
بعد أن رُميت في البحر بأمل الوصول إلى #غزة.. فلسطيني يوثق فرحته بالعثور على قنينة فيها كمية بسيطة من العدس ويشكر مَن أرسلها مِن #مصر كحلّ بديل لكسر الحصار عن القطاع.#تفاعل ليصل إليك كل جديد pic.twitter.com/a58IhVHTxs
— TRT عربي (@TRTArabi) July 27, 2025
یہ بوتل ایک مصری شخص نے 23 جولائی کو سمندر میں اس نیت سے پھینکی تھی کہ محصور فلسطینیوں تک امداد پہنچائی جا سکے، ان بوتلوں میں اناج اور آٹا شامل تھا، جو اسرائیلی محاصرے کے شکار لوگوں سے اظہارِ یکجہتی کی علامت تھیں۔مصر کے شہریوں کے اس منفرد اقدام کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سراہا گیا، اگرچہ یہ عمل علامتی نوعیت کا تھا، لیکن ان بوتلوں کا غزہ کے ساحلوں تک پہنچنا امید کی ایک نئی لہر لے آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دیگر افراد کو بھی ایسی بوتلیں ملی ہیں، جن میں چاول یا آٹا موجود تھا۔ویڈیوز دیکھ کر صارفین حیرت کا اظہار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بیشک وہ اللہ ہی ہے جو ناممکن کو ممکن بنا دیتا ہے، ایک صارف نے کہا کہ نیک نیت کے ساتھ کیا گیا عمل اپنے مقصد تک پہنچ گیا، یہ نیکی کی ایک عظیم مثال ہے، کئی صارفین کا کہنا تھا کہ نیت خالص ہو تو اللہ راستے بنا دیتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کے کڑے پہرے کے باعث غزہ میں کئی ماہ سے امداد ٹرک داخل نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔اقوام متحدہ کی منظور شدہ دنیا کی سب سے بڑی غذائی نگرانی کرنے والی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط اب حقیقت کا روپ دھار چکا ہے اور اگر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اداروں کو فوری اور بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی نہ دی گئی، تو اس تباہی کو روکا نہیں جا سکے گا۔