آج نیوز کی اسپیشل رمضان ٹرانسمیشن کا آغاز سورۃ الحجر کی آیات کی تلاوت سے ہوا، اور اس بابرکت محفل کا محور وہ ہستی بنی جن کے بغیر ایمان کی تکمیل ممکن نہیں، وہ ہستی جنہیں رسول اللہ ﷺ اپنی آنکھوں کا نور، دل کی ٹھنڈک اور سب سے زیادہ محبوب رکھتے تھےآج ٹی وی کی میزبان سدرہ اقبال نے نہایت عقیدت و احترام سے آپ رضی اللہُ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا اور رسول اللہ ﷺ سے آپ کی بے پناہ محبت کا ذکر کیا۔
LOADING...
یہ وہ ہستی ہیں جن کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب بھی بی بی فاطمۃ الزہرہؓ تشریف لاتیں، تو نبی کریم ﷺ اپنی نشست سے کھڑے ہو جایا کرتے تھے، محبت سے پیشانی چومتے اور اپنی مسند پر بٹھاتے۔ آپؓ محض نبی کی صاحبزادی ہی نہ تھیں بلکہ زوجہ علی المرتضیٰؓ اور سردارانِ جنت حسن و حسینؓ کی والدہ ماجدہ بھی تھیں۔
بی بی فاطمہؓ کی سیرتِ طیبہ
آپؓ کی زندگی زہد و تقویٰ کا پیکر تھی۔ آپؓ طاہرہ، صدیقہ، طیبہ، زاہدہ، عابدہ، صابرہ اور شاکرہ تھیں۔ سادہ زندگی بسر کرتیں، گھر کے تمام کام خود انجام دیتیں، چکی پیستیں، پانی بھر کر لاتیں، بچوں کی پرورش کرتیں اور عبادات میں مشغول رہتیں۔ایک موقع پر حضرت علیؓ نے آپ سے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ سے ایک کنیز طلب کریں تاکہ گھریلو کاموں میں آسانی ہو۔
جب آپ نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا تو رحمت اللعالمین ﷺ نے دنیاوی مدد دینے کے بجائے ایک ایسا تحفہ عطا فرمایا جو رہتی دنیا تک امت کے لیے نعمتِ عظمیٰ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، ”جب رات کو آرام کے لیے بستر پر جاؤ تو 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ اور 34 بار اللہ اکبر پڑھو، یہ تمہارے لیے کنیز سے بہتر ہے۔“یہی تسبیح بعد میں ”تسبیحِ فاطمہؓ“ کے نام سے مشہور ہوئی، جو آج بھی تھکے ماندے دلوں کے لیے سکون اور روح کے لیے راحت کا ذریعہ ہے۔
بی بی فاطمہؓ کا مقام اور رسول اللہ ﷺ کی محبت
رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا، ”فاطمہؓ میرے دل کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا، اس نے مجھے ناراض کیا۔“یہ حدیثِ مبارکہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بی بی فاطمہؓ کی ناراضی نبی کریم ﷺ کی ناراضی اور ان کی خوشی نبی کریم ﷺ کی خوشی ہے۔ یہ ایک ایسا مقام ہے جو دنیا میں کسی اور کو نصیب نہ ہوا۔بی بی فاطمہؓ کا وصال ایک ایسا دن ہے جس میں اہلِ ایمان کے دل غمگین ہوجاتے ہیں، مگر ساتھ ہی ان کے بلند مقام کو یاد کرکے دلوں میں عقیدت کا جذبہ موجزن ہو جاتا ہے۔
ان کی سیرت ہم سب کے لیے روشنی کا مینار ہے، جو ہمیں صبر، استقامت، عبادت اور توکل سکھاتی ہے۔آج کی اس محفل میں بی بی فاطمہؓ کی سیرت اور ان کے اوصافِ حمیدہ کو یاد کرنا ہم سب کے لیے سعادت ہے۔ حق تو ہم ادا کر نہیں سکتے، مگر یہی ایک چھوٹی سی کاوش ہے کہ ہم ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں، ان کی پاکیزہ سیرت سے سبق لیں اور اپنی زندگی کو اسی رنگ میں رنگنے کی کوشش کریں۔