بارہ سالہ بچے نے اپنے کمرے میں ’نیوکلئیر ری ایکٹر‘ بنا لیا، امریکی خفیہ ایجنسی کا گھر پر دھاوا

Twelve-year-old boy builds 'nuclear reactor' in his room, US intelligence agency raids house
امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر میفیس کے رہائشی 12 سالہ جیکسن اوزوالٹ نے اپنے بیڈروم میں نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر بنا کر سب کو حیران کر دیا۔ اس کامیابی کے بعد نہ صرف وہ گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہو گیا بلکہ ایف بی آئی نے بھی اس کے گھر پر چھاپہ مارا تاکہ یہ تصدیق کی جا سکے کہ سب کچھ محفوظ ہے۔

LOADING...

جیکسن نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ وہ خود کو ثابت کرنے کے جنون میں مبتلا تھا اور اسی دوران اسے 2008 میں 14 سالہ ٹیلر ولسن کے نیوکلیئر فیوژن کے تجربے پر دی گئی ٹیڈ ٹاک ویڈیو ملی۔ اس ویڈیو نے جیکسن پر گہرا اثر ڈالا، اور اس نے 11 سال کی عمر میں طے کر لیا کہ وہ بھی یہی کارنامہ انجام دے گا۔

بارہ سالہ بچے نے اپنے کمرے میں ’نیوکلئیر ری ایکٹر‘ بنا لیا، امریکی خفیہ ایجنسی کا گھر پر دھاوا
جیکسن نے یہ کیسے کیا؟

سب سے پہلے، جیکسن نے نیوکلیئر فیوژن کے سائنسی اصولوں کو سمجھا اور ایک ”ڈیمو فیوسر“ بنایا۔ اس نے اپنے والدین سے مالی مدد لی، لیکن اسے احساس ہوا کہ اصل ری ایکٹر بنانے کے لیے مزید بہتر آلات درکار ہوں گے۔اس نے ویکیوم چیمبر کو دوبارہ تیار کیا، ای بے سے ایک ٹربومولیکیولر پمپ حاصل کیا، کسی حد تک قانونی طریقے سے ڈیوتیریم ایندھن کا انتظام کیا، اور اندرونی گرڈ کو ٹینٹلم سے بنایا۔

بارہ سالہ بچے نے اپنے کمرے میں ’نیوکلئیر ری ایکٹر‘ بنا لیا، امریکی خفیہ ایجنسی کا گھر پر دھاوا
ایک سال کی مسلسل محنت کے بعد، جیکسن نے کامیابی سے نیوکلیئر فیوژن حاصل کر لیا اور نیوٹرونز کو ڈیٹیکٹ کر کے اپنے تجربے کا ثبوت دیا۔ یہ کارنامہ اس نے اپنی 13ویں سالگرہ سے چند دن پہلے انجام دیا۔

ایف بی آئی کا چھاپہ

جب جیکسن کی کامیابی کی خبر پھیلی تو میڈیا اور سائنسی حلقوں میں اس کی خوب پذیرائی ہوئی، یہاں تک کہ گنیز ورلڈ ریکارڈ میں بھی اس کا نام درج کر لیا گیا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی، وہ کچھ غیر متوقع توجہ کا بھی شکار ہوا۔جیکسن نے بتایا، ’ایک دن ہفتے کی صبح دو ایف بی آئی ایجنٹس میرے گھر آئے، انہوں نے گائگر کاؤنٹر کے ذریعے پورے گھر کا جائزہ لیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ سب کچھ محفوظ ہے۔ خوش قسمتی سے، میں آزاد رہا۔‘اس کامیابی کے بعد، جیکسن کو امریکہ بھر میں مختلف سٹارٹ اپس اور سائنسی اداروں کے دورے کا موقع ملا۔



اشتہار


اشتہار