دنیا میں سب سے سخی گاؤں کی سادہ سی کہانی

The simple story of the most generous village in the world
 کمیونٹی ہو تو ایسی؛ گاؤں بھر کے ہر گھر کے ہر فرد نے اپنی آنکھیں ضرورت مندوں کے نام کر  دیں۔ سخی داتاؤں کا یہ گاؤں بھارت کی ریاست تلنگانہ میں ہے۔ تلنگانہ کے ضلع ہنوماکونڈا جائین تو وہاں کوئی بھی آپ کو آنکھیں دان کر دینے والے دیالو گاؤں کا پتہ بتا دے گا۔ اس گاؤں کا نام موچرلا ہے۔ گاؤں کے بیشتر مکین خاصے غریب ہیں۔  انہوں نے مرنے کے بعد اپنی آنکھیں کسی بھی ضرورت مند انسان کو مفت دینے کی وصیتیں لکھوا رکھی ہیں۔

LOADING...

 اس عمل میں کوئی لالچ یا فائدہ انوالو نہین، گاؤں کے سبھی لوگ محض مدد کرنا چاہتے ہیں اور مرنے کے بعد اپنے اعضا کو  جلا کر راکھ کر ڈالنے سے بہتر ی سمجھتے ہین کہ یہ اعضا کسی زندہ ضرورت مند انسان کے کام آ جائیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں آبادی کا تناسب زیادہ ہونے کے باوجود وہاں انسانی اعضا عطیہ کرنے کا رجحان بہت کم ہے، ایسے میں ریاست تلنگانہ کے ہنوماکونڈا ضلع کے گاؤں موچرلا کے رہنے والوں نے مثال قائم کرتے ہوئے مرنے کے بعد اپنی آنکھوں کا عطیہ کرنے کا عہد کیا ہے۔

 اس گاؤں میں 500 کے قریب لوگ آباد ہیں اور گزشتہ کچھ سالوں میں 70 لوگ اپنی آنکھوں کو عطیہ کر چکے ہیں۔ منڈلا رویندر پیشے کے اعتبار سے محکمہ آبپاشی کا انجینئر اور گاؤں کا رہائشی ہے جس نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ہی پہلا شخص ہے جس نے دہائیوں پہلے اپنی ماں کی آنکھوں کا عطیہ ایک ضرورت مند نابینا کو دے کر پہلا  قدم اٹھایا تھا۔ اب گاؤں کا ہر گھر اس ہی راہ پر ہے۔

 جب کوئی مرتا ہے تو اس کے لواحقین آنکھوں کے عطیات کی مفت ٹرانسپلانٹ کرنے والے اداروں کو اطلاع کر دیتے ہیں، ان کے اہلکار آ کر میت کی آنکھیں حفاظت کے ساتھ سرد بکس میں محفوظ کر کے پہلے سے ویٹنگ لسٹ پر موجود کسی ضرورت مند کے ساتھ کراس میچ کرنے کے بعد آنکھیں ترانسپلانٹ کر دیتے ہیں۔ منڈلا رویندر نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ مرنے کے بعد اعضا ضائع نہیں جانے چاہئیں، میں نے 2019 میں اپنے والد کے اعضا کو بھی عطیہ کیا تھا اور خود اپنے اعضا کو عطیہ کرنے کا بھی عہد کر چکا ہوں۔

دنیا میں سب سے سخی گاؤں کی سادہ سی کہانی
Caption تلنگانہ کے گورنر آنکھین عطیہ کرنے والے نیک انسانوں سے بھرے اس گاؤں کی سرکاری سطح پر تحسین کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے دوسرے لوگوں کو بھی ایسا کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ کسی کی مدد سے مثبت تبدیلی لائی جاسکے۔اس دیالو گاؤں کے  مکینوں کے آنکھوں کا عطیہ کرنے  کے اس رجحان نے پڑوسی دیہاتوں کو بھی متاثر کیا جہاں  20 افراد نے اپنی آنکھوں کو عطیہ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔گاؤں کے غریب مکینوں کی لوک سیوا کی لگن کو حال ہی میں اس وقت  سرکاری سطح پرتسلیم کیا گیا جب اسے گورنر تلنگانہ کی طرف سے 'آنکھوں کے عطیہ میں بہترین' ایوارڈ ملا۔




اشتہار


اشتہار