ڈیبٹ کارڈ کا براہ راست تعلق بینک اکاؤنٹ سے ہوتا ہے لہٰذا اس کے ذریعے جو رقم خریداری یا کسی اور مالی لین دین کیلیے نکالی جاتی ہے وہ بینک اکاؤنٹ سے نکل جاتی ہےپاکستانی بینک صارفین کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ ڈیبٹ کارڈ کے محفوظ استعمال کیلیے حفاظتی اقدامات پر عمل کریں کیونکہ حال ہی میں کچھ بینک صارفین مبینہ طور پر اپنے موبائل فون پر تھرڈ پارٹی ایپلیکیشنز استعمال کرنے کے بعد رقم کھو بیٹھے۔
LOADING...
نجی بینک نے غیر قانونی لین دین کے بارے میں صارفین کو آگاہ کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ صارفین کے ڈیٹا اور ذاتی معلومات مکمل طور پر محفوظ ہیں۔بینک نے کہا کہ اس کا ڈیبٹ کارڈ EMV ٹیک اور تھری ڈی معیارات کے مطابق ہے، متنازع ٹرانزیکشنز غیر محفوظ ای کامرس سرگرمیوں کی وجہ سے ہوئیں جن کو بین الاقوامی ادائیگی کے نظام کے چارج بیک میکانزم کے ذریعے حل کیا جا رہا ہے۔صارفین سے درخواست کی گئی کہ وہ آن لائن لین دین کرتے وقت درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں
صرف مصدقہ پلیٹ فارمز پر ہی ادائیگی کریں اور غیر بھروسہ مند سائٹس پر ڈیبٹ کارڈ استعمال کرنے سے گریز کریں
پبلک وائی فائی کا استعمال کرتے ہوئے لین دین نہ کریں
میل یا ایس ایم ایس کے ذریعے کارڈ کی تفصیلات یا OTPs پر نظر رکھیں
کارڈ چوری یا گم ہو جانے کی صورت میں جلد از جلد متعلقہ بینک کو اطلاع دیں
صارفین کو یقین دلایا گیا کہ وہ اعتماد کے ساتھ اپنے کارڈز کو قابل اعتماد ویب سائٹس پر استعمال کر سکتے ہیں اور کیش لیس لین دین کی سہولت سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔