خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پاور ٹرانسمیشن لائن قائم کرنے کے لیے نجی شعبے کی ایک کمپنی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔خیبرپختونخوا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس نے اپنی پاور ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر کے کام کا آغاز کر دیا۔رپورٹ کے مطابق پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں کے پی کے انرجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (PEDO) اور نیٹراکون ٹیکنالوجیز لمیٹڈ کے حکام نے معاہدے پر دستخط کیے۔
LOADING...
وزیر اعلیٰ، کابینہ کے ارکان اور محکمہ توانائی کے حکام کے ہمراہ تقریب میں موجود تھے۔معاہدے میں ماتلتان سے مدیان تک 40 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کا منصوبہ شامل ہے۔ یہ 132/220 کے وی کی لائن ہو گی، جبکہ منصوبہ تقریباً ڈیڑھ سال میں مکمل ہونے کی امید ظاہر کی گئی ہے، جس کی لاگت تقریباً 8 ارب روپے بتائی گئی ہے۔
مذکورہ ٹرانسمیشن لائن سوات میں 84 میگاواٹ کے میٹلٹن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور صوبائی حکومت کے دیگر منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ تک پہنچانے یا مقامی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر سپلائی کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ اس منصوبے کی تکمیل سے صوبائی حکومت کو سالانہ تقریباً 7 بلین روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اس منصوبے کے حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا پھر دیگر صوبوں پر سبقت لے گیا ہے، ہم نے خیبرپختونخوا میں پاور ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا فیصلہ کیا ہے۔بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کا نجی کمپنی سے معاہدہ طے ہوگیا ہے جو کہ 8 ارب روپے کی لاگت سے منصوبہ ڈیڑھ سال میں مکمل کیا جائے گا۔
مشیر اطلاعات کے پی کے کا مزید کہنا تھا کہ ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کی جائےگی، پہلے مرحلے کی تکمیل سے صوبے کو سالانہ 7 ارب روپے آمدن ہوگی ، بجلی مقامی صنعتوں اور نیشنل گرڈ اسٹیشن کو فراہم کی جائے گی۔