کس ملک کےشہریوں کیلئے یواےای نے 'ویزا فری انٹری' کا اعلان کردیا؟

For which country did UAE announce 'Visa Free Entry'?
پاکستان کے پڑوسی ملک کو متحدہ عرب امارات نے 'ویزا فری انٹری' کی سہولت دینے کا اعلان کردیا۔یہ ملک کوئی اور نہیں بلکہ بھارت ہے جسکے شہریوں کے لیے متحدہ عرب امارات نے ویزا فری انٹری کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہ اعلان اماراتی فیڈریشن آف امیگریشن اینڈ کسٹمز اتھارٹی کی جانب سے سامنے آیا ہے۔

LOADING...

اعلان کے مطابق شینگن یا امریکا کے کارآمد رہائشی ویزے رکھنے والی بھارتی شہری فیس کی ادائیگی کے بعد ایئرپورٹ پر ویزا حاصل کرکے امارات میں داخل ہوسکیں گے۔متحدہ عرب امارات حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی شہریوں کے لئے ویزا پالیسی میں کی گئی تبدیلی کا مقصد دوطرفہ طویل المدتی اسٹریٹیجک تعلقات ہیں، ویزے کے ضوابط میں نرمی سے سیاحت کو بھی مزید فروغ حاصل ہوگا۔

ویزا فیس کے حوالے سے دستیاب تفصیلات کے مطابق جن بھارتی شہریوں کے پاس امریکہ کا رہائشی ویزا یا گرین کارڈ ہو یا یورپی یونین کا کارآمد ویزا ہو انہیں 14 دن کا ویزا 100 درہم میں جاری کیا جائے گا۔اس نوعیت کے ویزے میں توسیع بھی ممکن ہوگی، 14 دن کی توسیع 250 درہم جبکہ 60 دن کے ویزے کی فیس 250 درہم مقرر کی گئی ہے۔

بھارتی شہروں کیلئے اس سہولت کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کئی پاکستانی شہریوں کو متحدہ عرب امارات کے ویزا کے حصول میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔عام طور پر پاکستانی شہری باآسانی متحدہ عرب امارات کا وزٹ ویزا حاصل کر لیتے ہیں، تاہم حال ہی میں متعدد اسٹارٹ اپ مالکان، آئی ٹی پروفیشنلز اور سیاحوں کی ویزا درخواستیں خارج کردی گئیں۔

اس حوالے سے متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا کہنا ہے کہ 'بلیو کالر ورکرز نے متحدہ عرب امارات کو جدید شکل میں ڈھالنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، تاہم متحدہ عرب امارات اب ترقی کی ایک نئی سطح عبور کر چکا ہے اور جاب مارکیٹ بھی بدل رہی ہے لہٰذا وہاں اب انتہائی ہنر مند اور پیشہ ور ماہرین کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے'۔

دوسری جانب بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات میں رجسٹرڈ پاکستانی ورکرز کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، 2023 میں تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار رجسٹرڈ ورکرز تھے لیکن رواں برس یہ تعداد کم ہو کر 60 ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو صرف غیر ہنر مند لیبر کے بجائے مختلف شعبوں میں ماہرین کو متحدہ عرب امارات بھیجنے کو ترجیح دینی چاہیے۔




اشتہار


اشتہار