تین دن قبل فلائی دبئی ایئر لائن کی جس پرواز نے کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ کی تھی اس میں دو اسرائیلی شہری بھی شامل تھے جو چھٹیاں گزارنے سری لنکا جارہے تھے۔جمرات کی صبح ایک اسرائیلی ویب سائٹ نے روٹیم یہود اور اِٹائی راشٹین سے بات کی جو اس پرواز پر موجود تھے۔ یہ دونوں اسرائیلی فوج کی ریزرو ڈیوٹی سے فارغ کیے گئے ہیں۔
دونوں اسرائیلی باشندوں کا کہنا ہے کہ جب طیارے نے ایک مسافر کی حالت بگڑنے پر کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ کی تب چند مسافروں اور بالخصوص فیملیز کو کچھ خوف محسوس ہوا۔ طیارے کو لینڈنگ کے لیے اجازت لینے میں کچھ وقت لگا۔ اس دوران طیارہ ڈیڑھ گھنٹے تک کراچی کی فضاؤں میں چکر کاٹتا رہا۔یہ طیارہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر کم و بیش دو گھنٹے رہا۔ اس دوران اس میں ایندھن میں بھرا گیا جس کے بعد یہ کولمبو روانہ ہوا۔
روٹیم یہود اور اِٹائی راشٹین کا کہنا تھا کہ ہم چونکہ طیارے میں سوار تھے اس لیے خوفزہ ہونے کی بظاہر کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ایئر پورٹ کے عملے کا رویہ بھی معاندانہ نہیں تھا۔لینڈنگ کے بعد طیارے میں سب سے پہلے میڈیکل ٹیم آئی۔ معلوم نہیں کہ پاکستانیوں کو یہ معلوم بھی تھا کہ نہیں کہ ہم اسرائیلی ہیں۔ ہم اپنی نشستوں پر خاموش بیٹھے رہے اور کچھ بھی ایسا ویسا محسوس نہیں کیا۔
اسرائیلی باشندوں نے بتایا کہ ہم آپس میں باتیں کرتے رہے اور پھر دیگر اسرائیلیوں سے باتیں کرنے کھڑے ہوگئے۔ جن فیملیز کے ساتھ چھوٹے بچے تھے وہ تھوڑی سی خوفزدہ دکھائی دیں۔ اُنہیں معلوم ہی نہ تھا کہ ہو کیا رہا تھا۔ پانچ اور چھ ارکان والی فیملیز بھی تھیں۔ ہماری طرح کے نوجوان 6 تھے۔
خوفزدہ فیملیز پوچھتی رہیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ ہم میں سے کسی کو بھی بالکل درست اندازہ نہ تھا کہ کیا ہوا ہے اور ہم کب سری لنکا روانہ ہوں گے۔ پائلٹ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ کراچی ایئر پورٹ پر کتنا وقت ٹھہرنا ہوگا۔