پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں ایک خاتون کو اس کے شوہر اور تین سالہ بیٹی کے سامنے گن پوائنٹ پر ڈاکوؤں نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔ ڈاکوخاتون کو قریبی کھیتوں میں لے گئے اور اس کے شوہر اور بیٹی کے سامنے اس کا ’گینگ ریپ‘ کیا، اس بھیانک جرم کے بعد ملک اور بیرون ملک غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ خاندان موٹر سائیکل پر چنیوٹ جا رہا تھا کہ سکھیکی کے قریب تین ڈاکوؤں نے انہیں روکا۔
LOADING...
متاثرہ خاندان کی مدد کرنے کے بجائے حافظ آباد اور ننکانہ صاحب اضلاع کے پولیس حکام مبینہ طور پر ’دائرہ اختیار کے تنازع‘ پر آپس میں جھگڑ اکیا، جو اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے جو 2020 میں لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر گینگ-ریپ کے واقعے کے بعد جاری کیے گئے تھے۔ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ یہ خاندان چنیوٹ ضلع کا رہائشی تھا، انہوں نے کہا کہ خاتون بدھ کو دیر گئے اپنے انکل سے ملنے کے بعد اپنے شوہر اور تین سالہ بیٹی کے ساتھ اپنے گھر واپس جا رہی تھی، رات 11 بج کر 30 منٹ کے قریب تین ڈاکوؤں نے انہیں روکا، جو گھناؤنا جرم کرنے کے بعد موقع سے فرار ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی واقعہ کی اطلاع 15 کو ملی، ننکانہ پولیس نے حافظ آباد کی ضلعی پولیس کو کال منتقل کر دی اور دعویٰ کیا کہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
حافظ آباد پولیس نے جائے وقوعہ پر ایک ٹیم بھیجی اور مختصر تفتیش کے بعد جائے واردات کو ننکانہ پولیس کا دائرہ اختیار قرار دے دیا۔ حکام نے بتایا کہ دائرہ اختیار پر تنازع کے دوران فیملی کو ایک یا اس سے زیادہ گھنٹے تک کوئی توجہ نہیں دی گئی، جب یہ معاملہ ڈی پی او حافظ آباد کے علم میں لایا گیا تو انہوں نے ہدایت دی کہ موقع پر پہنچ کر مقدمہ درج کیا جائے۔
بعد ازاں، سکھیکی پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرکے ایک مشتبہ ڈاکو کو حراست میں لے لیا، اس کے قبضے سے دو پستول برآمد ہوئے۔ حکام نے بتایا کہ جمعرات کی صبح دونوں اضلاع کی پولیس کا دوبارہ دائرہ اختیار پر تنازع شروع ہوگیا۔