قائدن لیگ گرینڈ ڈائیلاگ کیلئے تیار، عمران خان، نواز شریف اور آصف زرداری ایک حقیقت ہیں، رانا ثنا اللہ

Leaders League ready for Grand Dialogue, Imran Khan, Nawaz Sharif and Asif Zardari are a reality, Rana Sanaullah
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف گرینڈ ڈائیلاگ کیلئے تیار ہیں، پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک حقیقت ہیں، عمران خان بھی ایک حقیقت ہیں لیکن وہ بھی یہ تسلیم کریں نواز شریف اور آصف زرداری بھی ایک حقیقت ہیں۔ پارٹی کی قیادت نواز شریف سنبھالنے جارہے ہیں۔

رانا ثنا اللہ خان نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی ملک کیلئے بہت خدمات ہیں، ہم نے ملک کو ایٹمی پاور بنایا،ملک میں موٹر ویز کے جال بچھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پارٹی کی قیادت سنبھالنے جارہے ہیں۔ ن لیگ کا پارٹی اجلاس جلد طلب کیا جائے گا جس میں نواز شریف کے پارٹی صدر منتخب ہونے کےقوی امکانات ہیں ۔

اجلاس کے حوالے سے بہت ساری تاریخیں گردش کر رہی ہیں لیکن کافی لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اگر 28 مئی کا دن رکھا جائے تو یہ پارٹی کیلئے بہت بہتر ہو گا۔ اور اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ 28 مئی کے دن ہی پارٹی کا اجلاس بلایا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے وزیراعظم بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی بلکہ شہباز شریف کا نام انہوں نے ہی خود نامزد کیا تھا، انہوں نے 21 اکتوبر کے جلسے اور الیکشن کمپئن کے دوران متعدد بار کہا کہ مجھے اپنے انداز میں عوام کو ڈلیور کرنے کیلئے سادہ اکثریت ملی تو وزارت عظمی لوں گا۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی 100 فیصد حکومتی اتحاد میں شامل ہے اس میں تو کوئی شک ہی نہیں ہے، ریاستی سارے عہدے ان کے پاس ہیں،پیپلز پارٹی کو اس بات کا اندازہ ہے کہ وہ اگر ان عہدوں پر رہیں گے تو جو الزامات حکومت پر لگیں گے تو اس میں وہ بھی برابر کے حصہ دار ہونگے ، اور کریڈ ٹ ہو گا تو وہ بھی ملے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ابھی اندازہ ہے کہ وہ کابینہ کا حصہ بنیں گے تاہم ابھی تک ان کی طرف سےکابینہ میں شمولیت کا کوئی عندیہ نہیں ملا لیکن میرا اندازہ ہے کہ وہ جلد ہی حکومت کا حصہ بن جائیں گے ۔

اس حوالے سے وزیراعظم کی شروع دن سے کوشش تھی کہ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ بنے ، بلاول بھٹو سے ملاقات میں بھی شہباز شریف نے کہا کہ وہ وفاقی کیبنٹ میں شامل ہوں جائیں ، یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ پیپلز پارٹی کااجلاس بلایا جارہا ہے جس میں کوشش کی جائے گی پارٹی انہیں کابینہ میں شمولیت کی اجازت دے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن کے بعد اب اس بات کی ضرورت ہے کہ نواز شریف ایک بار خود پارٹی کے معاملات دیکھیں کیونکہ یہ ضرور ی ہو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو مذاکرت کیلئے کب سے تیار ہیں ، ہمارے ساتھ جب دھاندلی ہوئی ، آرٹی ایس بٹھا کر 2018 میں ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا ، ہم نے تو اس وقت بھی فلور پر یہ پیشکش کی تھی ہمارے ساتھ آئیں بیٹھیں بات کریں ، اس وقت تو بانی تحریک انصاف نے کہا کہ میں تو سب کو جیل میں ڈالوں گا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا جوڈیشل سسٹم ایسا ہو گیا ہے کہ اس میں کوئی فیصلہ ہوتا ہی نہیں ہے ، یہاں تو کوئی بات کسی کنارے لگتی ہی نہیں ہے، اگر ایک قتل کے کیس میں فیصلہ ہو گیا کہ یہ بندہ گناہ گار ہے ، اس کے بعد اس کی اپیلیں سپریم کورٹ پہنچنے میں 17 سال لگتے ہیں ۔

17 سال بعد وہ بری ہو جائے تو سوال یہ ہے کہ اگر وہ گناہ گار تھا تو بری کیسے ہوا اور اگر بے گناہ تھا تو اتنے سال جیل میں کیوں رہا ہے ۔ یہ ہمارا سسٹم ہے جب تک اسے درست نہیں کریں گے تو اسی طرح کیسز لٹکے رہیں گے ۔صحافی نے سوال ”کیا نوازشریف یا ن لیگ عمران خان کی رہائی کیلئے تیار ہے اور اس کیلئے کوئی گرینڈ مذاکرات ہو سکتے ہیں؟ رانا ثنا اللہ نے جواب میں کہاکہ گرینڈ ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ، میرے لیڈر میاں نواز شریف اس کیلئے تیار ہیں ۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ میں اتفاق ہو ،تو پھر کوئی بھی عمل ناگزیر یا ناممکن نہیں ہے ، تحریک انصاف سے جب بھی ڈائیلاگ ہونگے وہ غیر مشروط ہونگے۔
اگر عمران خان غیر مشروط مذاکرات کیلئے تیار ہوجائیں تو بات آگے بڑھ سکتی ہے ، پیپلز پارٹی ، ن لیگ ایک حقیقت ہیں ، پی ٹی آئی بھی ایک حقیقت ہے ، عمران خان صاحب بھی ایک حقیقت ہیں لیکن وہ یہ بھی تسلیم کریں کہ نواز شریف اور آصف زرداری بھی ایک حقیقت ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ عمران خان کی رہائی کیلئے امریکا سے کوئی فون آئے گا ۔ میں جیسے پہلے عرض کر چکا ہوں کہ کچھ حقیقتیں ہیں انہیں پہلے تسلیم کیا جانا چاہیے ، ہم تو تسلیم کرنے کیلئے تیار لیکن کوئی ہمیں بھی تسلیم کرے ، تو پھر ہی بات آگے بڑھ سکتی ہے ۔



اشتہار


اشتہار