حیران کردینے والا ایساواقعہ کے یقین کرنا مشکل ہوجائے، امریکا کے کولوراڈو سٹیٹ چلڈرن ہسپتال میں 4 سالہ بچے کا دل تقریباً 19 گھنٹے تک رکنے کے بعد دوبارہ حرکت میں آگیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے چلڈرن ہسپتال کولوراڈو میں جس بچے کا دل 19 گھنٹے سے رکا ہوا تھا اور ڈاکٹروں سمیت اس کے والدین بھی اس کی زندگی سے مایوس ہوگئے تھے کہ اچانک دوبارہ دل دھڑکنے پر دنگ رہ گئے۔
چار سالہ کارٹئیر میک ڈینیئل کولوراڈو کے ایک چلڈرن ہسپتال میں لائف سپورٹ پر تھا اور ڈاکٹروں نے ان کے اہل خانہ کو بتایا تھا کہ اس کے زندہ رہنے کا کوئی امکان نہیں ہے، اس ناقابل یقین واقعہ نے ڈاکٹروں کو بھی حیران کر دیا ۔ مذکورہ بچے کو 8 اپریل کو بخار ہوا اور اس کی والدہ نے سوچا کہ یہ زکام ہے اور کچھ دنوں بعد ختم ہو جائے گا لیکن اگلے دن بچے کی حالت مزید بگڑ گئی، ہاتھ پاؤں ٹھنڈے اور چہرہ نیلا پڑ گیا اور آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے نمودار ہوگئے اور بچہ کی سانس کا دورانیہ بھی انتہائی کم ہوگیا جسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ابتدائی طور پر ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسے دل کا دورہ پڑا ہے اور اس کی نبض بند ہوگئی ہے، اس کو کارڈیو پلمونری ریسیسیٹیشن کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اس لیے اسے لائف سپورٹ پر رکھا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بچے کے والدین نے بتایا کہ جب اس کا دل رک گیا تو ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ لائف سپورٹ مشین کے کام کرنا بند ہونے میں ابھی کچھ ہی وقت تھا لیکن 19 گھنٹے بعد بچے کا دل دوبارہ دھڑکنے لگا،، والدین کی اس وقت خوشی کی انتہا نہ رہی جب انہیں بتایا گیا کہ ان کا بچہ زندہ ہے اور سانس لے رہا ہے۔
کارٹئیر میک ڈینیئل کا دل 19 گھنٹے رکنے کے بعد دوبارہ اپنے آپ سے دھڑکنے لگا، ڈاکٹر اس لیے حیران رہ گئے کہ ان کے پاس اس واقعے کی کوئی سائنسی وضاحت بھی نہیں تھی۔ مذکورہ بچہ اب بھی ڈائیلاسز اور سانس لینے والی ٹیوبوں پر انحصار کر رہا ہے اور انفیکشن کی وجہ سے اس کی جلد خراب ہونے کے بعد اس کی جلد کے متعدد ٹرانسپلانٹ ہوئے ہیں۔