کہا جاتا ہے کہ زندگی میں عموما لوگ وہی کامیاب ہوتے ہیں جو محنت کرتے ہیں لیکن اکیسویں صدی میں اس بات میں سمارٹ محنت کا اضافہ کر دیا گیا جو کہ صحیح بھی ہے یعنی محنت کیساتھ ساتھ سمارٹ ورک بھی کامیابی کیلئے ضروری ہے ۔ ایسا ہے بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے دھیرن سولنکی نامی شخص نے کیا جو کہ پہلے تو سرکاری نوکری کیلئے تگ و دو کرتے رہے لیکن پھر ایک دن انٹر نیٹ پرسرچنگ کے دوران ان کے سامنے گدھی کے دودھ سے تیار پنیر کی قیمت گزری جسے دیکھ کر وہ دنگ رہ گئے اور ان کے دنگ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ ان کے علاقے میں مال برداری کیلئے گدھوں کا استعمال کیا جاتا تھا یعنی وہاں ان کی افزائش باآسانی ہو سکتی تھی ۔
بس پھر کیا تھا دھیرن سولنکی نے اپنے علاقے میں گدھیوں کا فارم بنانے کا فیصلہ کیا اور بھارتی میڈیا کے مطابق دھیرن سولنکی اب ماہانہ 2 سے تین لاکھ روپے صرف گدھیوں کا دودھ فروخت کر کے کما رہے ہیں، دراصل وہ خود پنیر نہین بناتے بلکہ انہوں نے پنیر بنانے والی کمپنی سے کنٹریکٹ کیا اور وہ سارا دودھ کمپنی کو فروخت کر دیتے ہیں۔
دھیرن کے فارم پر 42 گدھیاں ہیں اور انہوں نے چند ماہ قبل صرف 20 گدھیوں سے کام شروع کیا تھا اور اب ان کی تعداد ڈبل ہو چکی ہے ۔ واضح رہے کہ گدھی کے دودھ سے بننے والے پنیر کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 700 سے 800 ڈالر پاؤنڈ سے شروع ہوتی ہے اور کوالٹی کے حساب سے یہ قیمت بڑھتی جاتی ہے ۔