ملک بھر میں ضمنی الیکشن کا دنگل سج گیا، حلقوں پر پولنگ کا آغاز

All over the country, the by-elections are in full swing, polling has started in the constituencies
ملک بھر میں ضمنی الیکشن کا دنگل سج گیا، قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے جبکہ لاہور کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس جزوی معطل کردی گئی۔قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا، جوشام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔

قومی اسمبلی کے 5 اور صوبائی اسمبلی کے 16 حلقوں میں 239 امیدوار مدمقابل ہیں۔قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی انتخاب ہورہا ہے ان میں پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کا ایک حلقہ شامل ہے جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہو رہا ہے اس میں پنجاب اسمبلی کی 12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستیں شامل ہیں۔

نشستیں

قومی اسمبلی کی 5 نشستوں پر 47 امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ جو این اے 8 باجوڑ ، این اے 44، ڈیرہ اسماعیل خان، این اے 119، لاہور، این اے 132، قصور اور این اے 196، قمبر شہداد کوٹ میں پنجہ آزمائی کررہے ہیں۔

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی کے 12 حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوگا جن میں پی پی 22 چکوال کم تلہ گنگ، پی پی 32 گجرات، پی پی 36 وزیرآباد، پی پی 54 نارروال، پی پی 93 بھکر، پی پی 139 شیخوپورہ، لاہور میں پی پی 147، پی پی 149، پی پی 158، پی پی 164، پی پی 266 رحیم یار خان اور پی پی 290 ڈی جی خان شامل ہیں۔پنجاب کے 14حلقوں کے لیے41 لاکھ 74 ہزار 900 بیلٹ پیئرز پرنٹ کردیے گئے۔

7 ہزار 822 پوسٹر اور 1 لاکھ 4 ہزار 500 فارم 45 پرنٹ کیے گئے ہیں جبکہ پولنگ اسٹیشنز کے اردگرد ائیرل فائرنگ کی روک تھام کے لیے پولیس اقدامات کرے گی۔لاہور اور قصور کے 2 قومی اور 12صوبائی حلقوں کے لیے 240 امیدواروں نے اپنے کاغذات جمع کروائے جبکہ 174امیدواروں کے کاغذات منظور کیے گئے۔پنجاب کے 14حلقوں کے ضمنی الیکشن میں 40 لاکھ 44 ہزار 552 ووٹرز اپنا رائے حق دہی استعمال کریں گے، ان میں 21 لاکھ 77 ہزار 187 مرد اور 18 لاکھ 67 ہزار 365 خواتین شامل ہیں۔

این اے 119 لاہور

لاہور کے ایک قومی اور 4 صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات کا دنگل سج گیا، جہاں پولنگ کا عمل جاری ہے جبکہ ووٹرز کی تعداد بھی منظرعام پر آگئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خالی کردہ قومی اسمبلی کی نشست این اے 119 پر ضمنی الیکشن میں کل 9 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک اور سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق سمیت مزید 7 امیدوار میدان میں ہیں۔

لاہور کے حلقہ این اے 119 میں مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک اور سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہےاس حلقے میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 30 ہزار 167 ہے جبکہ 2 لاکھ 48 ہزار581 خواتین اور 2 لاکھ 81 ہزار 586 مرد ووٹرز ہیں، کل 338 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے۔این اے 119 میں کل 994 پولنگ بوتھ قائم ہپں، مردوں کے لیے 533 جبکہ خواتین کے لیے 461 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں، مردوں کے لیے 89 اور خواتین کے لیے بھی 89 پولنگ اسٹیشن جبکہ مشترکہ پولنگ اسٹیشنز 160 ہوں گے۔

پی پی 147

لاہور کے 4 صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں سے پی پی 147 سے کل 11 امیدوار مدمقابل ہیں، حمزہ شہباز کی خالی کردہ صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر مسلم لیگ ن کے ملک ریاض، سنی اتحاد کونسل کے محمد خان مدنی اور 9 دیگر امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔پی پی 147 میں کل ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 847 ہے، مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ ایک ہزار 680 اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 73 ہزار 167 ہے۔اس حلقے میں کل 232 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، مردوں کے لیے 95 جبکہ خواتین کے لیے 91 اور مشترکہ 46 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، کل 679 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، جہاں مردوں کے لیے 360 جبکہ خواتین کے لیے 319 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔

پی پی 149

لاہور کے حلقہ پی پی 149میں علیم خان کی چھوڑی گئی نشست پر کل 14 امیدوار میدان میں ہیں، اس حلقے سے استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار شعیب صدیقی اور سنی اتحاد کونسل سے ذیشان رشید جبکہ 12 مزید امیدوار میدان میں ہیں۔پی پی 149 میں کل ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 45 ہزار 448 ہے جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 80 ہزار 879 اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 64 ہزار 569 ہے۔اس حلقے میں کل 218 پولنگ اسٹیشنز قائم ہیں، مردوں کے لیے 64 جبکہ خواتین کے لیے 64 اور مشترکہ 90 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، کل 645 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں، مردوں کے لیے 342 جبکہ خواتین کے لیے 303 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے۔

پی پی 158

لاہور کے حلقہ پی پی 158 سے کل 22 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں، اس حلقے سے شہباز شریف کی خالی کردہ سیٹ پر سنی اتحاد کونسل کے مونس الہٰی، مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد نواز جبکہ 20 مزید امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں۔پی پی 158 میں کل ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 85 ہزار 616 ہے جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 2 ہزار 818 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 82 ہزار 798 ہے۔اس حلقے میں کل 116 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں مردوں کے لیے 44 جبکہ خواتین کے لیے 43 اور مشترکہ 29 پولنگ اسٹیشنز قائم ہیں، جہاں کل 350 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں، مردوں کے لیے 193 جبکہ خواتین کے لیے 157 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔

پی پی 164

لاہور کے حلقہ پی پی 164 سے بھی شہباز شریف کی خالی کردہ نشست پر کل 20 امیدوار الیکشن میں حصہ لیں رہے ہیں، اس حلقے سے سنی اتحاد کونسل سے محمد یوسف، مسلم لیگ ن کے راشد منہاس جبکہ 18 مزید امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔پی پی 164 میں کل ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 43 ہزار 395 ہے جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد 80 ہزار 338 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 63 ہزار 057 ہے۔اس حلقے میں کل 99 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، مردوں کے لیے 31 اور خواتین کے لیے 30 اور مشترکہ 38 پولنگ اسٹیشنز قائم ہیں، جہاں کل 272 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں مردوں کے لیے 152 جبکہ خواتین کے لیے 120 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔

لاہور سمیت 10 شہروں میں دفعہ 144 نافذ

دوسری جانب لاہور کے ضمنی الیکشن میں اس بار ن لیگ اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں میں کانٹے دار مقابلہ ہو گا جبکہ حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور سمیت 10 شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جن شہروں میں الیکشن ہو رہے ہیں وہاں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔لاہور کے علاقوں نسبت روڈ، موچی دروازہ، گوالمنڈی، مصری شاہ، داتا نگر، ڈیوس روڈ، شاہ عالم مارکیٹ کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے۔اس کے علاوہ ریلوے روڈ فیض پارک، ویلنشیا ٹاؤن، واپڈا ٹاؤن، کاہنہ اور فیروز پور روڈ کے چند علاقوں میں انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل ہے۔

خیبرپختونخوا

خیبرپختونخوا میں بھی 4 حلقوں پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، مجموعی طور پر 49 امیدواروں میں میدان میں ہیں جبکہ آج کل 14 لاکھ 71 ہزار سے ووٹرز اپناحق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔باجوڑ کے حلقہ پی کے 22 اور این اے 8 پر آزاد امیدوار ریحان زیب کے قتل کے باعث انتخابات ملتوی کردئیے تھے۔

پی کے 22 باجوڑ

حلقہ پی کے 22 اور این اے 8 پر اب ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب میدان میں ہے جس کے ساتھ حلقہ پی کے 22 پر سنی اتحاد کونسل کے گل داد، جماعت اسلامی کے عابد خان، پی پی پی کے عبداللہ اور اے این پی کے شاہ نصیر کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔

این اے 8 باجوڑ

این اے 8 پر سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر، پی پی پی کے اخون زادہ چٹان، ن لیگ کے شہاب الدین، جماعت اسلامی کے ہارون رشید، اے این پی کے خان زیب اور آزاد امیدوار شوکت اللہ میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

این اے 44 ڈی آئی خان

قومی اسمبلی کے حلقہ حلقہ این اے 44 ڈی آئی خان کو وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے خالی کیا ہے جہاں سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر علی امین کے بھائی فیصل امین اب میدان میں ہے جس کے ساتھ پی پی پی کے عبدالرشید خان، تحریک لبیک کے اختر سعید اور ن لیگ کے ضمیر حسین کا مقابلہ ہے۔

پی کے 91 کوہاٹ

پی کے 91 کوہاٹ پر اے این پی کے امیدوار کے انتقال کے باعث انتخابات نہیں ہوئے تھے جس پر اب سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ اور آزاد امیدوار عبدالصمود میں سخت مقابلہ متوقع ہے جبکہ جماعت اسلامی کی صوفیہ بانو، مرکزی مسلم لیگ کے محمد ظاہر بھی میدان میں ہے۔این اے 8 باجوڑ پر 7 امیدوار،این اے 44 ڈی آئی خان پر 19 امیدوار، پی کے 91 کوہاٹ پر 13 اور پی کے 22 باجوڑ پر 10 امیدوار میدان میں ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات میں مجموعی طور پر 14لاکھ 71 ہزار سے ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے جس کے لیے مجموعی طور پر 892 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں جس میں 139 پولنگ اسٹیشن زیادہ حساس قرار دئے گئے ہیں۔

بلوچستان

بلوچستان کی 2 نشستوں پر ضمنی انتخاب آج ہورہا ہے جن میں پی بی 20 خضدار اور پی بی 22 لسبیلہ شامل ہیں جبکہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں ری پولنگ بھی آج ہورہی ہے۔

پی بی 20 خضدار

خضدار میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، الیکشن سے قبل کشیدہ صورتحال کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا تھا تاہم آج الیکشن پرامن طریقے سے جاری ہے اور صوبائی حکومت و الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات کیے گئے ہیں۔حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 93 ہزار سے زائد ہے جبکہ یہاں 100 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

پی بی 22 لسبیلہ

بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 22 لسبیلہ میں انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے تاہم پولنگ اسٹیشن میں ووٹرز کا رش کافی کم ہے۔

سندھ

سندھ میں قومی اسبلی کے حلقہ این اے 196 قمبر شہدادکوٹ ون پر ضمنی انتخاب آج ہو رہا ہے جس کے لیے پولنگ کا عمل شروع جاری ہے، جہاں ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 23 ہزار 781 ہے، رجسٹرڈ ووٹرز میں ایک لاکھ 93 ہزار 201 خواتین اور 2 لاکھ 30 ہزار 580 مرد ووٹرز شامل ہیں۔ضمنی انتخاب کے لیے حلقے میں 303 پولنگ اسٹیشنز اور 933 بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔

 جن میں 81 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 77 حساس قرار دیے گئے ہیں۔ضمنی انتخاب کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات ہیں، حلقے بھر میں 2 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے خورشید جونیجو اور تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد علی مدمقابل ہیں۔

وفاقی حکومت کی سول آرمڈ فورسزاور فوج تعینات کرنے کی منظوری

ضمنی انتخابات کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے ہیں اور الیکشن کمیشن کی درخواست پر وفاقی حکومت نے سول آرمڈ فورسزاور فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔پولیس سکیورٹی کے پہلے، سول آرمڈ فورسز دوسرے جبکہ پاک فوج کے اہل کار تیسرے حصار میں فرائض انجام دیں گے۔

بلوچستان اور پنجاب کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس معطل

دوسری جانب ضمنی انتخابات کے دوران بلوچستان اور پنجاب کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس معطل رہے گی۔پی ٹی اے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزارت داخلہ، حکومت پاکستان کی ہدایات کی روشنی میں ضمنی انتخابات کے دوران پنجاب اور بلوچستان کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل رہے گی۔

 یہ فیصلہ انتخابی عمل کو بلا تعطل اور شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے۔اس سے قبل محکمہ داخلہ پنجاب نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی سفارش کی تھی، وزارت داخلہ کو 13 اضلاع میں آج انٹرنیٹ اور موبائل بند کرنے کے لیے خط ارسال کردیا گیا تھا۔

سیکیورٹی اہلکاروں کیلئے ضابطہ اخلاق

ضمنی انتخابات 2024 کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔ضمنی انتخابات 2024 کے دوران سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعینات ہوں گے، سیکیورٹی اہلکار الیکشن کمیشن حکام کی معاونت کریں گے۔سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن پر پُرامن ماحول کو یقینی بنائیں گے، سیکیورٹی اہلکار غیر جانبدار رہیں گے اور افسران مجسٹریٹ کےاختیارات استعمال کرسکیں گے۔

الیکشن کمیشن نے افواج پاکستان اور سول فورسز کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا ہے، افواج پاکستان اور سول آرمڈ فورسز کے لیے 19 نکات کا ضابطہ اخلاق جاری کیا ہےسول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کے اہلکار الیکشن کمیشن حکام کی معاونت کریں گے جب کہ فوج اور سول آرمڈ فورسز کے اہلکار انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعینات ہوں گے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کے اہلکار تیسرے ٹیئرکے طور پر تعینات ہوں گے۔ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کے اہلکار انتخابی مواد کو قبضے میں نہیں لیں گے اور انتخابی بے ضابطگی سے متعلق متعلقہ الیکشن کمیشن آفیسر کو آگاہ کریں گے۔

مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سنٹرقائم

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات 2024 کے لیے الیکشن مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سنٹر قائم کر دیا گیا، سنٹر میں عوام کو الیکشن کے حوالے سے رابطہ کرنے اور اپنی شکایات درج کرانے کی سہولت ہوگی۔ترجمان کا کہنا ہے کہ شکایت کے بروقت ازالے کے لیے فوری طور پر کارروائی کی جائے گی، اِس مقصد کیلئے سنٹر میں تربیت یافتہ عملہ تعینات کر دیا گیا ہے۔

 ووٹرز کی شکایات کے اندراج اور ان کے فوری حل کے لیے 4 سطحوں پر کنٹرول سنٹر قائم کئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے ترجمان کا بتانا ہے کہ الیکشن کمیشن کی مخصوص ہیلپ لائن 051111327000 پر بھی شکایت کا اندراج کیا جا سکتا ہے، ‏مانیٹرنگ سنٹر پولنگ کے دن اور نتائج کے موصول ہونے تک چوبیس گھنٹے کام کرے گا۔

لاہور سمیت پنجاب بھر میں سیکیورٹی پلان

ضمنی الیکشن 2024 کا معرکہ جاری ہے۔ پنجاب میں 40 لاکھ 44 ہزار سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس ضمنی الیکشن کے پرامن، شفاف اور محفوظ انعقاد کے لیے تیار ہے۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق پنجاب کے 2599 پولنگ سٹیشنز میں سے 419 انتہائی حساس، 1081 حساس قرار دیے گئے ہیں۔

 663 مردانہ، 649 زنانہ، 1289 جوائنٹ پولنگ سٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ الیکشن عملے کو بھرپور تحفظ دیں گے۔آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ لیڈیز پولیس اہلکاروں سمیت 35 سے زائد افسران و جوان ضمنی الیکشن سکیورٹی پر تعینات ہیں۔ سیکیورٹی الرٹ ہے، لاہور سمیت صوبہ بھر میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ امن دشمن عناصر پر کڑی نظر ہے، کسی کو بھی الیکشن کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے نہیں دیں گے۔

ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق الائیڈ محکموں، آرمڈ فورسز، سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے پرامن اور شفاف پولنگ کا عمل یقینی بنائیں گے، ووٹرز، پولنگ عملے، شہریوں کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کریں گے، آر پی اوز، ڈی پی اوز، سی ٹی اوز، سینئر افسران تمام تر انتظامات کا خود جائزہ لیں گے۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر اضافی نفری، ڈولفن فورس، کوئیک رسپانس سمیت دیگر ٹیمیں تعینات ہیں۔ صوبائی، ریجنل، ڈویژنل اور سی پی او کنٹرول رومز سے انتخابی عمل، سکیورٹی انتظامات کی مانیٹرنگ کی جائےگی۔ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر من و عن عمل در آمد یقینی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اسلحہ کی نمائش، ہوائی فائرنگ، لڑائی جھگڑے، انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے پر بلا تفریق کاروائی ہوگی۔ ملک دشمن و شر پسند عناصر کے تدارک کے لیے بارڈر ایریاز چیک پوسٹوں پر سخت نگرانی کا عمل جاری ہےآئی جی نے کہا کہ پولیس افسران سیکیورٹی ایجنسیز، آرمڈ فورسز، ضلعی انتظامیہ سمیت تمام اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔ پولیس ٹیمیں ڈیوٹی پوائنٹس پر پولنگ عمل اختتام پذیر ہونے تک ڈیوٹی پوائنٹس پر موجود رہیں۔
ضمنی انتخابات 2024: لاہور پولیس پرامن اور محفوظ انعقاد کیلئے الرٹ

لاہور پولیس کے 24 ایس پیز اور 45 ایس ڈی پی اوز آج ضمنی انتخابات کی سیکیورٹی ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔ 168 انسپکٹرز، ایس ایچ اوز اور انچارج انوسٹی گیشنز متعلقہ علاقوں میں الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔ترجمان لاہور پولیس کے مطابق ویمن پولنگ اسٹیشنوں اور خواتین ووٹرز کی سیکیورٹی کے لیے لیڈی پولیس کانسٹیبلان بھی ڈیوٹی انجام دیں گی۔ لاہور کے داخلی و خارجی راستوں پر 195 پکٹس قائم ہیں اور سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

سربراہ لاہور پولیس بلال صدیق کمیانہ نے کہا ہے کہ آج مجموعی طور پر17 ہزار سے زائد پولیس آفیشلز سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔ پولیس ضمنی انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے بھرپور سیکیورٹی فراہم کررہی ہے۔بلال صدیق کمیانہ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کوڈ آف کنڈکٹ پر من و عن عملدرآمد کروایا جائے گا۔ اسلحہ کی نمائش اور فائرنگ کے واقعات پر زیرو ٹالرنس ہے، خلاف ورزی پر بلا تفریق کارروائی ہو گی۔ پولنگ اسٹیشنز سمیت شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی۔

سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل کے دوران قیام ِ امن کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ ووٹرحضرات 3 درجاتی سیکیورٹی حصار سے کلیئرنس کے بعد پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوں گے۔ کسی بھی نا خوش گوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے اینٹی رائٹ فورس اور ریزرو فورس کے جوان الرٹ رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کے دوران کنٹرول رومز اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مؤثر مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے گی۔ پولنگ کے دوران شہر بھر میں ایلیٹ، ڈولفن اور پی آر یو کی ٹیمیں مؤثر پیٹرولنگ جاری رکھیں گی۔ پولنگ اسٹیشنز پر تعینات پولیس افسران و اہلکار ووٹرز سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں گے۔



اشتہار


اشتہار