کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے پنڈی کرکٹ سٹڈیم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، میں اپنے ضمیر کا بوجھ اتار رہا ہوں۔
آج صبح نماز کے وقت خود کشی کی بھی کوشش کی،لیاقت علی چٹھہ نے کہا ہے کہ ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50 ،50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا، 70، 70 ہزار کی لیڈ سے جیتنے والوں کو ہم نے ہروایا، میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے، مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے، یہ سب جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ کمشنر راولپنڈی نے کہا ہے کہ اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں۔
میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا، مجھے سرعام گرفتار کیا جائے، فوج نے الیکشن ٹھیک کروائے، دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، فارم 45 کو ہی دوبارہ جمع کر لیا جائے تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی 13 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا، اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں۔
جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رو رہے تھے، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے۔ لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا ہے کہ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔
آج صبح نماز کے وقت خود کشی کی بھی کوشش کی،لیاقت علی چٹھہ نے کہا ہے کہ ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50 ،50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا، 70، 70 ہزار کی لیڈ سے جیتنے والوں کو ہم نے ہروایا، میں نے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے، مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے، یہ سب جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ کمشنر راولپنڈی نے کہا ہے کہ اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں، میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا، مجھے سرعام گرفتار کیا جائے۔
فوج نے الیکشن ٹھیک کروائے، دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، فارم 45 کو ہی دوبارہ جمع کر لیا جائے تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی 13 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا، اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں۔
جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رو رہے تھے، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے۔ لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا ہے کہ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔
دوسری جانب نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے ڈرامہ قرار دیدیا ۔ نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے کہاہے کہ کمشنر راولپنڈی علی چٹھہ نے باتیں کی ہیں وہ نہ تو اعتراف ہے اور نہ ہی انکشاف ہے۔
یہ دعویٰ اور الزام ہے جس کا مقصد الیکشن اور حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے ، سب سے پہلے تحقیقات ہوں گی کہ اس شخص کا دماغی توازن درست ہے یا نہیں ، اس کیفیت کا شخص کمشنر کے عہدے تک کیسے پہنچا۔ نگران وزیر اطلاعات عامر میر کا کہناتھا کہ میں بطور ترجمان پنجاب حکومت ان الزامات کی تردید کرتاہوں۔
انہوں نے صرف الزام لگائے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے ، ایک شخص جو خود کشی کی بات کررہاہے وہ دماغی طور پر مفلوج ہو سکتا ہے ، یہ کسی جنونی کی گفتگو ہے ، یہ 13 مارچ کو ریٹائر ہونے جارہاہے ، اس سے چند ہفتے پہلے ایک سیاسی سٹنٹ کھڑا کر رہے ہیں اور سیاسی کیریئر کو آگے بڑھانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں ، اگر کوئی رو رہا تھا تو میڈیا نے اسے روتے ہوئے نہیں دیکھا۔