پنجاب کا سیاسی میدان اس وقت تمام جماعتوں کے لیے محو نظر بنا ہوا ہے۔نواز شریف،آصف علی زرداری ، سمیت ملک کی تمام بڑی جماعتیں پنجاب پر نظرین مرکوز کئے ہوےہیں ۔روز نئے اتحاد اور ملک بھر سے مختلف جماعتوں میں شمولیت،سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبریں سامنے آرہی ہیں ۔لیکن ان سب میں سب سے زیادہ نمایاں جماعت مسلم لیگ ن ہی جو اپنے جماعت کی ضرورت کے حساب سے مختلف چھوٹی جماعتوں سے اتحاد بنا رہی ہے۔
برطانیہ نے امیگریشن میں کمی کیلئے ویزا قواعد سخت کردیے
برطانیہ نے امیگریشن میں کمی کیلئے ویزا قواعد سخت کردیے
گزشتہ روز مسلم لیگ ن نےمشکل وقت میں ساتھ نبھانے اور پوری گیم تبدیل کرنے والی جماعت مسلم لیگ ق کے رہنماوں سے ملاقات کی ہے۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ آج پندرہ برس بعد نواز شریف مسلم ق کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ملنے ان کے گھر گئے۔اس ملاقات میں جہاں نواز شریف نے چوہدری شجاعت کی طبعیت دریافت کی وہاں چوہدری شجاعت کی والدہ کی وفات پر تعزیت بھی کی ۔جس کے بعد سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔
اطلاعات ہیں کہ ق لیگ کی جانب سے مطالبہ کیا کہ جن سیٹوں سے ہمارے لوگ جیتے تھے نہ صرف وہ ہمیں دی جائیں بلکہ گجرات، سیالکوٹ، منڈی بہاؤ الدین اور حافظ آباد میں بھی سیٹیں دی جائیں۔لیکن ابھی تک (ن) لیگ اور (ق) لیگ کے درمیان پنجاب اسمبلی کی تین اور قومی اسمبلی کی 2 نشستوں پر مشاورت مکمل ہوچکی ہے، باقی سیٹوں پر مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق (ن) لیگ طارق بشیر چیمہ کے مقابلے میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔
چکوال سے سابق رکن قومی اسمبلی رہنے والے چوہدری سالک کی سیٹ پر بھی ایڈجسٹمنٹ ہوچکی ہے جب کہ چوہدری شافع گجرات سے الیکشن لڑیں گے تاہم ملاقات میں موجود چوہدری وجاہت کے بیٹے اور سابق رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی کی سیٹ پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی، دونوں طرف سے اس پر بعد میں مشاورت پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں طے پایا کہ دیگر 2 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر جو نام چوہدری شجاعت دیں گے اس کی سیٹ کنفرم ہوگی، اس کےلیے چوہدری شجاعت نے دونوں بیٹوں کا نام دیا ہے ان کے مقابلے میں (ن) لیگ کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق یہ بھی طے پایا گیا ہے کہ اگر چوہدری سالک قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے تو ان کے نیچے 2 صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار (ن) لیگ کے ہوں گے جب کہ طارق بشیر چیمہ کے نیچے 2 صوبائی اسمبلیوں پر بھی (ن) لیگ کے امیدوار ہوں گے۔
اس ملاقات کے بعد دونوں جانب سے میڈیا سے بارت چیت سے اجتناب کیا گیا ۔لیکن ایاز صادق نے کچھ لمحوں کے لیے بات کرتے ہوئے صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ ملاقات میں صرف طبیعت دریافت کی گئی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔