بحرین جانے والوں کیلئے مشکلات۔
منامہ خلیجی ملک بحرین نے سیاحتی ویزوں کی ورک پرمٹ میں تبدیلی روکنے پر غور شروع کردیا۔ مقامی اخبار الخلیج کے مطابق لیبر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی کارکردگی پر نظر رکھنے والی پارلیمانی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ سیاحتی ویزے کو ورک پرمٹ میں تبدیل کرنے کا عمل فوری طور پر روکا جائے،
اتھارٹی کی جانب سے مملکت میں داخل ہونے والے سیاحوں کو ورک پرمٹ دینے کی قانونی حیثیت کی توثیق تک ویزہ کی تبدیلی روک دی جائے،
تحقیقاتی کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ سیاحتی ویزے کو ورک پرمٹ میں تبدیل کرنا فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے جب تک کہ سیاحتی ویزا پر مملکت بحرین میں داخل ہونے والے سیاحوں کو ورک پرمٹ دینے والی اتھارٹی کی قانونی حیثیت کی تصدیق نہیں ہو جاتی۔
بتایا گیا ہے کہ لیبر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے پارلیمانی انکوائری کمیٹی کا اجلاس نمائندہ ممدوح الصالح کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں کمیٹی کے نائبین اور اراکین بھی شریک ہوئے،
اجلاس کے دوران کمیٹی نے لیبر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین جمیل حمیدان، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران اور صدر لیبر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نوف جمشیر اور ان کے نمائندوں سے ملاقات کی،
اس دوران کہا گیا کہ لیبر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی اور کونسل کے قیام کی توثیق کریں جو لیبر مارکیٹ سے متعلق آئین اور قانون سازی کے مطابق اپنے فرائض اور اہلیت کو انجام دینے کے لیے اس کا انتظام کرتی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ لیبر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی کارکردگی پر تحقیقاتی کمیٹی نے کمیٹی کے قانونی مشیر کے قانونی میمورنڈم اور کمیٹی کے میٹنگ پلان اور فیلڈ وزٹ کا جائزہ لیا، اس دوران ان کارکنوں کی تعداد کے بارے میں مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے جواب کا جائزہ لیا گیا،
جن کے رہائشی ویزے کو سیاحتی ویزے سے تبدیل کیا گیا تھا تاکہ نوکری قائم کی جا سکے، اجلاس میں ان 40 سوالات کے جوابات پر غور کیا گیا جن کی تحقیقاتی کمیٹی نے لیبر مارکیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو ہدایت کی تھی، اس مکیلئے بحرینی ڈاکٹرز، نرسنگ اور لائرز سوسائٹی کا بھی جائزہ لیا گیا۔
واضح رہے کہ ورک پرمٹ کی بنیاد پر جن لوگوں کے سیاحتی ویزا کو رہائش میں تبدیل کیا گیا تھا ان کی تعداد 2022 تک 46 ہزار 204 ہزار سیاحوں کی تھی اور سال 2023 میں فروری تک یہ تعداد 7 ہزار 878 تک پہنچ گئی ۔