چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کر لیں ملک آئین کے مطابق چلے گا یا ڈنڈے کے زور پر چلے گا،
190 ملین پاؤنڈز کا کیس،عمران خان کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع
جس طرح لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں یہ تو بلیک میل کرنے کی کوشش جاری ہے،لوگوں کو ڈرایا جارہا ہے، گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، لوگوں کے بیوی بچوں کو اٹھایا جا رہا ہے، الیکشن کا انعقاد نہ ہوا تو ملک میں مزید تباہی آئے گی۔
عمران خان نے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے تو جنرل باجوہ سے بھی مذاکرات کیے، جب ہماری حکومت گئی تب بھی ہم نے مذاکرات کیے، چیف جسٹس کے کہنے پر بھی مذاکرات ہوئے۔
عمران خان نے صدر عارف علوی سے ناراضگی سے متعلق سوال پر کہا کہ ایسی بات درست نہیں کہ میرا عارف علوی سے رابطہ نہیں،الیکشن کے علاوہ اس وقت کوئی چارہ نہیں،ملک کی خاطر مذاکرات کی دعوت دی،
عارف علوی سے کوئی ناراضگی نہیں،وہ دستخط نہ بھی کرتے تو قانون بن جاتا۔قبل ازیں عمران خان نے کہا کہ جبری علیحدگیوں“ کیلئے کس بے شرمی سے ہر حربہ آزمایا جا رہا ہے،مناظر خود اس کی وضاحت کرتے ہیں۔
اس سب سے تحریک انصاف کیلئے ہمدردیاں بڑھ رہی ہیں اور اس کے ووٹ بنک میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان فسطائی حربوں سے پاکستان کے عوام اور اداروں کے مابین خلیج بھی بڑھ رہی ہے۔
خیال رہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کے 60 سے زائد رہنما پارٹی چھوڑ گئے تاہم ابھی بھی ایسے رہنما ہیں جو جیلوں میں قید ہیں اور ہر صورت عمران خان کے ساتھ کھڑا رہنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
گذشتہ روز پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا تھا تاہم انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ جیل انتظامیہ کے مطابق علی محمد خان کو نظری بندی کی مدت پوری ہونے پر رہا گیا۔