نظرِ بد ایک حقیقت ہے جس کے اثرات جسمانی، ذہنی اور روحانی طور پر انسان پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ نظرِ بد سے حفاظت کے لیے قرآن و سنت میں مختلف اذکار اور دعائیں بتائی گئی ہیں علماء کا کہنا ہے کہ ان وظیفوں کو روزمرہ معمول میں شامل کرنا بہت مفید ثابت ہوتا ہےدارالافتاءجامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی کی ویب سائٹ پر نظر بد سے بچنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اسلامی وظیفہ شائع کیا گیا ہے۔
LOADING...
جس میں کہا گیا ہے کہ نظر بد سے حفاظت اور اس کا اثر ختم کرنے کے کئی طریقے احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتے ہیں ، جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں ،ان پر عمل کرلیا جائے تو ان شاء اللہ نظر بد کا اثر ختم ہوجائے گا:
1۔سورۂ فاتحہ ، آیۃ الکرسی ،معوذتین اور مندرجہ ذیل دعاپڑھیں:
" أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لاَمَّةٍ." (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
2۔ جس کو نظرِبد لگ جائے تواس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قولِ مبارک سے دم کیا جائے :
"بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ أَذْهِبْ حرَّهَا وَبَردَهَا وَوَصْبَهَا."
ترجمہ :اللہ کے نام پر، اے اللہ تواس (نظربد)کے گرم وسرد کو اوردکھ درد کو دورکردے ۔
اس کے بعد یہ کلما ت کہے :
"قُمْ بِـإِذنِ اللّٰهِ "
ترجمہ : اللہ کے حکم سے کھڑا ہو جا ۔(حصن حصین )مسند ِ احمد میں ہے :عن ابن عباس: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - كان يُعوِّذ حسَناً وحسيناً يقول: "أعيذكما بكلمات الله التامة، من كل شيطان وهامّة، ومن كل عين لامَّة"، وكان يقول: "كان إبراهيم أبي يعوّذ بهما إسماعيل وإسحق".
(مسند عبد الله بن العباس بن عبد الطلب عن النبي صلى الله عليه وسلم،ج:2،ص:523،ط: دارالحدیث)
عمل الیوم واللیلۃ میں ہے :
"عن عبد الله بن عامر بن ربيعة عن أبيه قال :خرجت أنا وسهل بن حنيف فوجدنا غديرا وكان أحدنا يستحي أن يراه أحد فاستتر مني حتى إذا رأى بأنه قد فعل نزع جبة عليه فدخل الماء فنظرت إليه نظرة فأعجبني خلقه فأصبته بعين فأخذته قعقعة فدعوته فلم يجبني فأتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته الخبر قال: قم بنا فأتاه فرفع عن ساقه كأني أنظر إلى بياض وضح ساقه وهو يخوض الماء فأتاه فقال :اللهم أذهب حرها ووصبها ثم قال:قم فقام فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:إذا رأى أحدكم من نفسه أو ماله أو أخيه ما يعجبه فليدع بالبركة".
(باب ما يقول إذا رأى من نفسه وماله ما يعجبه، ص:234، ط: مؤسسۃ الرسالۃ)اس وظیفے کو پڑھنے کیلئے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کے دارالافتاء کی ویب سائٹ پر جا کر مطالعہ کر سکتے ہیں ۔