ویسے تو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس کا استعمال متعدد مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے مگر ایسا کہا جاتا ہے کہ امراض کی تشخیص کے لیے انہیں استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔مگر ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی بدولت وہ اپنی ماں کے مرض کی تشخیص کرنے میں کامیاب ہوگئی جو ڈاکٹر ڈیڑھ سال کے دوران شناخت کرنے میں ناکام رہے۔
LOADING...
ایکس (ٹوئٹر) کی ایک صارف شریا نے ایک پوسٹ میں بتایا کہ ڈیڑھ سال تک ناکام علاج اور ڈاکٹروں کی جانب سے مرض کی تشخیص میں ناکامی پر اس نے چیٹ جی پی ٹی سے رجوع کیا۔چیٹ جی پی ٹی نے خاتون کی ماں کی پراسرار بیماری کی ممکنہ وجہ کو شناخت کرنے میں مدد فراہم کی۔خاتون نے بتایا کہ ہر طرح کے طبی علاج بشمول ہومیو پیتھی، ایلو پیتھی اور دیگر کے باوجود اس کی ماں کی حالت وقت کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی تھی۔
پوسٹ میں مزید بتایا گیا کہ 'میری ماں کو ڈیڑھ سال سے مسلسل کھانسی کا سامنا تھا، ہم نے متعدد ڈاکٹروں کو دکھایا، بڑے اسپتالوں کا رخ کیا، ہومیو پیتھی، ایلو پیتھی اور دیگر علاج آزمائے، مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ ان کی حالت بدتر ہوگئی جبکہ جسم کے اندر جریان خون شروع ہوگیا'پوسٹ کے مطابق 'ڈاکٹروں نے بتایا کہ اگر مزید 6 ماہ تک یہ سلسلہ برقرار رہا تو ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے'۔پریشان خاتون نے پھر چیٹ جی پی ٹی سے رجوع کرکے اپنی ماں کی علامات کو تفصیل سے بتایا۔
اے آئی چیٹ بوٹ نے متعدد ممکنہ وجوہات کے بارے میں بتایا جن میں سے ایک خاتون کو اہم محسوس ہوا اور وہ تھا بلڈ پریشر ادویات کا مضر اثر۔جب خاتون نے تصدیق کی کہ اس کی ماں بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کرتی ہے تو چیٹ جی پی ٹی نے ادویات کے ایک مخصوص جز کے بارے میں پوچھا۔خاتون نے تصدیق کی کہ دوا میں یہ جز موجود ہے اور پھر ایک ڈاکٹر نے خاتون کی ماں کی دوا کو تبدیل کردیا۔شریا کے مطابق اب اس کی ماں صحت یاب ہو رہی ہے، یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں بلکہ درست ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ان کی زندگی بچالی۔