محکمہ موسمیات نے آئندہ ہفتے کے دوران ملک بھر میں مون سون کی ایک نئی لہر کے تحت تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، کیونکہ کمزور مون سون ہوائیں پیر سے ملک کے مختلف حصوں میں شدت اختیار کرنے کا امکان رکھتی ہیں۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 29 جولائی کو مغربی ہواؤں کا ایک نیا سلسلہ بھی ملک میں داخل ہونے کا امکان ہے، جو موجودہ موسمی نظام کو مزید طاقت دے گا۔
LOADING...
علاقائی پیش گوئی کے مطابق 27 سے31 جولائی کے دوران کشمیر اور گلگت بلتستان میں بارش، تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ مقامی طور پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع بشمول دیر، چترال، سوات، پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 28 سے31 جولائی کے دوران بارش، تیز ہوائیں اور گرج چمک والے طوفان کے ساتھ کہیں کہیں موسلا دھار بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 28 سے 31 جولائی کے دوران اسلام آباد اور پنجاب کے کئی حصوں بشمول راولپنڈی اور لاہور میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں اور بعض مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ جبکہ جنوبی پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان، ملتان اور بہاولپور میں 29 سے 31 جولائی کے دوران بارش، ہوائیں اور گرج چمک متوقع ہیں۔اسی طرح بلوچستان کے شمال مشرقی اور جنوبی حصے، بشمول کوئٹہ، ژوب اور سبی میں 29 جولائی کی شب سے 31 جولائی تک گرج چمک، تیز ہواؤں اور کہیں کہیں موسلا دھار بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
دوسری جانب سندھ کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا، تاہم تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپور خاص اور دیگر اضلاع میں 30 اور 31 جولائی کو بارش، تیز ہوائیں اور گرج چمک کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ممکنہ اثرات اور احتیاطی پر مبنی ہدایات
محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں موسلا دھار بارشوں کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔ادارے کے مطابق 29 سے 31 جولائی کے دوران خیبر پختونخوا، مری، گلیات، اسلام آباد، راولپنڈی اور بلوچستان، پنجاب اور کشمیر کے بعض علاقوں میں نشیبی ندی نالوں میں طغیانی اور فلیش فلڈنگ (اچانک سیلاب) کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے مزید کہا ہے کہ اسلام آباد/راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور اور سیالکوٹ کے نشیبی شہری علاقے بھی 28 جولائی کی شب سے 31 جولائی تک شہری سیلاب (اربن فلڈنگ) کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، مری اور گلیات جیسے پہاڑی اور حساس علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے کے باعث شاہراہیں بند ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ موسلا دھار بارشیں، آندھیاں اور آسمانی بجلی جیسے عوامل کمزور انفرااسٹرکچر، مثلاً کچے مکانات، بجلی کے کھمبے، بل بورڈز اور سولر پینلز، کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔اسی لیے محکمہ موسمیات نے عوام، مسافروں اور سیاحوں کو حساس علاقوں کا سفر نہ کرنے اور موسمی حالات سے باخبر رہنے کی سخت ہدایت کی ہے۔ ساتھ ہی، تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔