
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مارچ کے وسط سے اب تک غزہ پر ہونے والے کم از کم 36 اسرائیلی فضائی حملوں میں صرف خواتین اور بچے ہی جاں بحق ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جمعہ کو بتایا کہ 18 مارچ سے 9 اپریل کے دوران غزہ میں رہائشی عمارتوں اور بے گھر افراد کے خیموں پر اسرائیل نے 224 حملے کیے۔
LOADING...
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ روز خان یونس میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد جن میں سات بچے شامل تھے ایک فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا ہے کہ غزہ میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا۔ خوراک، ایندھن، دوا سمیت سب ناپید ہے، اب غزہ ایک قتل گاہ بن چکا ہے جہاں عام شہری موت کے ایک نہ ختم ہونے والے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں حالات پہلے سے کہیں زیادہ بدتر ہو چکے ہیں۔ فلسطینیوں کو زبردستی چھوٹے علاقوں میں دھکیلا جا رہا ہے، امداد روک دی گئی ہے اور ان کی زندگی کے لیے حالات اس حد تک ناقابل برداشت ہو چکے ہیں جو ان کے بطور قوم وجود کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔
اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے غزہ کے جنوبی علاقوں میں نئی زمینوں پر قبضے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج مسلسل انخلاء کے احکامات جاری کر رہی ہے۔اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی اونروا کے مطابق 18 مارچ سے اب تک 4 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کیا جا چکا ہے جبکہ امداد کی رسائی مکمل طور پر بند ہے۔