
لاہور میں یوم پاکستان کا آغاز مینار پاکستان پر شاندار آتش بازی سے کیا گیا اور آسمان رنگ برنگی روشنیوں سے جگمگا اٹھا۔مینار پاکستان وہ یادگار عمارت ہے جہاں 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی۔اس جگہ کو اُس وقت منٹو پارک کہتے تھے جو سلنطت برطانیہ کا حصہ تھی۔
LOADING...
اس کی تعمیر کے سلسلے میں 1960ء میں اس وقت کے صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور اسی کمیٹی کی منظور شدہ سفارشات اور ڈیزائن پر مینار پاکستان کی تعمیر ہوئی۔ترکی سے تعلق رکھنے والے روسی نژاد آرکیٹیکٹ مراد خان نے مینار پاکستان کو ڈیزائن کیا، جس کی تعمیر کا آغاز 1960 میں شروع ہوا اور سات سال کے عرصے میں یعنی 1967 میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی، جس پر 70 لاکھ روپے لاگت آئی۔
196 فٹ اونچے مینار پاکستان کی سنگ مرمر سے بنی بیرونی دیواروں پر قرارداد لاہور، قرار داد دہلی، پاکستان کا ترانہ، اسمائے حسنہ، قائد اعظم کی تقاریر کے اقتباسات، علامہ اقبال کے اشعار اور قران پاک کی آیات تحریر ہیں۔مینار پاکستان، تجدید عہد اور قرارداد پاکستان کے اغراض و مقاصد کی تکمیل کی علامت ہے اور تجدید پاکستان سے تکمیل پاکستان کا سفر کے عزم کا اعادہ ہر سال اسی مقام پر کیا جاتا ہےرواں برس مینار پاکستان کو سفید اور سبز برقی قمقموں سے سجایا گیا جسے دیکھنے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد مینار پاکستان پہنچی۔