آئندہ سال شہریوں سے درخواست کریں گے کہ نومبر دسمبر میں شادیاں نہ رکھیں، حکومتی بجٹ سب سے زیادہ ماحولیات اور صاف پانی پر مختص کیا جارہا ہے: ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق۔سموگ تدارک سے متعلق کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اس بار ستمبر میں سموگ آئی، آئندہ سال اگست میں آئے گی،جو سموگ آ گئی ہے یہ ختم نہیں ہوگی، جنوری تک رہےگی۔
LOADING...
لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر سماعت کی،عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل خالد اسحاق پیش ہوئے،جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ میری نظر میں اس وقت سب سے اہم کیس سموگ کا ہے،ہم نے حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کو مستقل پالیسی لانا ہوگی ایسے کام نہیں چلے گا، اس بار ستمبر میں سموگ آئی، آئندہ سال اگست میں آئے گی۔
ٹرانسپورٹ سیکٹر 70سے 80فیصد آلودگی کا سبب ہے،وفاقی حکومت کو بھی اس معاملے میں آن بورڈ ہونا پڑے گا، بیجنگ کے تمام صنعتیں شہر سے باہر منتقل کیں،سموگ سے نمٹنے کیلئے 10سال کی پالیسی بنانا ہوگی، سوچنا پڑے گا لاہور کے اندر موجود انڈسٹری کا کیا کرنا ہے،جب عدالت کو پتہ چلتا ہے تو پھر کارروائی ہوتی ہے،لاہور میں بڑے تعمیراتی پراجیکٹس کو روکنا پڑے گا۔ عدالت نے کہاکہ جو سموگ آ گئی ہے یہ ختم نہیں ہوگی، جنوری تک رہےگی،یہ حکومت کے کرنے کے کام ہیں ہم مداخلت نہیں کرنا چاہتے،جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ سپیڈو بسیں بہت زیادہ دھواں چھوڑتی ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے کہاکہ آئندہ سال شادیوں کے سیزن سے متعلق اقدامات کرنے جارہے ہیں،آئندہ سال شہریوں سے درخواست کریں گے کہ نومبر دسمبر میں شادیاں نہ رکھیں، حکومتی بجٹ سب سے زیادہ ماحولیات اور صاف پانی پر مختص کیا جارہا ہے،جسٹس شاہد کریم نے کہاکہ 2ماہ کی پالیسی کا فائدہ نہیں، حکومت لانگ ٹرم پالیسی بنائے،میں کوئی آرڈر نہیں کروں گا سب کچھ آپ پر چھوڑتا ہوں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔