انڈونیشیا کی حکومت نے ملک بھر میں ایپل کے آئی فون 16 کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ انڈونیشین حکومت نے حال ہی میں آئی فون 16 کے ماڈلز اور اس موسم خزاں میں ریلیز ہونے والی ایپل واچ سیریز 10 جیسی دیگر ایپل مصنوعات کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔یہ پابندی اس وجہ سے لگائی گئی ہے کہ ایپل نے ملک میں اپنی سرمایہ کاری کے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔
LOADING...
یہ پابندی نہ صرف آئی فون 16 کے فروخت پر اثر انداز ہوئی ہے بلکہ یہ پہلے سے فروخت ہونے والے یونٹس پر بھی لاگو ہوتی ہے جس سے سیاحوں کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔انڈونیشیا کے وزیرِ صنعت گومیوانگ کارتاساسمیتا نے کہا ہے کہ اگر انڈونیشیا میں کوئی آئی فون 16 چل رہا ہے تو میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ ڈیوائس غیر قانونی ہے۔ براہ کرم ہمیں رپورٹ کریں۔
وزیر کارتاساسمیتا نے مزید کہا کہ وزارت صنعت ابھی آئی فون 16 کے لیے اجازت نامے جاری نہیں کر سکتی کیونکہ ایپل کو ابھی بھی کچھ وعدے پورے کرنے ہیں۔اس پابندی کے ذریعے انڈونیشیا ایپل پر زور دینا چاہتا ہے کہ وہ اپنے سرمایہ کاری کے کیے گئے وعدے پورے کرے۔ ایپل نے انڈونیشیا کی بنیادی ڈھانچے اور مقامی ذرائع میں سرمایہ کاری کے لیے 109 ملین ڈالر (1.71 ٹریلین روپیہ) کا وعدہ کیا تھا۔
لیکن یہ سرمایہ کاری صرف 95 ملین ڈالر (1.48 ٹریلین روپیہ) تک ہی پہنچ سکی ہے۔ ایپل کی 14 ملین ڈالر (230 بلین روپیہ) کی کمی نے انڈونیشیا کی وزارت صنعت کو آئی ایم ای آئی (بین الاقوامی موبائل سازوسامان کی شناخت) کی تصدیق جاری کرنے سے روک دیا ہے جو کہ ملک میں ڈیوائسز کی فروخت کے لیے ضروری ہے۔انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کے یہ وعدے اس لیے کیے گئے تھے کیونکہ انڈونیشیائی حکومت نے غیر ملکی کمپنیوں کے لیے 40 فیصد مقامی مواد کی ضرورت کا قانون بنایا ہوا ہے۔
تاکہ وہ ملک میں کام کر سکی۔ایپل نے ”ایپل اکیڈمیز“ پروگرام کے تحت انڈونیشیا میں تحقیق اور ترقی کی سہولیات قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ایپل اس فروخت کی پابندی کے بعد آگے بڑھنے کا کوئی منصوبہ رکھتا ہے یا نہیں، لیکن انڈونیشین حکومت اپنے کیے گیے فیصلے پر مضبوطی سے کھڑے رہنے کا اشارہ دیتی ہے۔